سپریم کورٹ نے عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی حکومتی درخواست نمٹادی

انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے: درخواست میں استدعا۔ فوٹو: فائل
 انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے: درخواست میں استدعا۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی جانب سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے حکومتی درخواست پر توہین عدالت کی سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل صاحب سب سے پہلے آپ کو سننا چاہتے ہیں، جس پر اٹارنی جنرل پاکستان اشتر اوصاف نے سپریم کورٹ کا گزشتہ روز کا حکم نامہ پڑھ کر سنایا، عدالت میں عمران خان کے گزشتہ روز کا خطاب بھی چلایا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا ممکن ہے کہ عمران خان کو غلط بتایا گیا ہو، سپریم کورٹ نے آئینی حقوق کا تحفظ کرنا ہے، ہمارے علم میں آیا ہے کہ جگہ جگہ آگ لگائی گئی، جلاؤ گھیراؤ کیا گیا، ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مسلسل شیلنگ کی۔

جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عوام کو آئین کے آرٹیکل 15، 16 اور 17 کے تحت حقوق حاصل ہیں، ایگزیکٹو کوئی بھی غیر آئینی گرفتاریاں اور ریڈز نہ کریں، یہ مت بھولیں کہ اسی جماعت نے متعدد ریلیاں کی ہیں جس پر اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ پی ٹی آئی کی ان ریلیوں کو مکمل سکیورٹی فراہم کی گئی تھی۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پی ٹی آئی کو پاکستان کی عوام کی طرف اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا چاہیے، پی ٹی آئی کو مثال بننا چاہیئے تھا، ایسے چلتا رہا تو صورتحال مزید بگڑ جائے گی۔

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کل کتنے افراد زخمی ہوئے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 31 پولیس افسران زخمی ہوئے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہجوم بہت چارجڈ تھا، عام عوام بھی زخمی ہوئے ہوں گے، یہ لوگ بغیر قیادت کے تھے، اسلام آباد میں گرین بیلٹس کو آنسو گیس سے بچنے کے لیے جلایا جا رہا تھا، صورتحال کو صرف پی ٹی آئی کی لیڈر شپ ہی کنٹرول کر سکتی تھی۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کل جو ہوا افسوسناک ہے، کل جو ہوا اس سے عدالت کا سیاسی جماعتوں پر اعتماد ٹوٹا ہے۔

سپریم کورٹ نے حکومت اور اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی درخواستیں نمٹاتے ہوئے کہا کہ کیس کا ایسا حکم نامہ جاری کریں گے جو مستقبل کے لئے مثال بنے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ عدالت کے حکم کے باوجود عمران خان نے اپنے کارکنان کو ڈی چوک بھیجا۔

درخواست میں کہا گیا  تھا کہ سکیورٹی انتظامات کے رد و بدل کے بعد پی ٹی آئی ورکرز نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، فائر بریگیڈ کی کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا، مظاہرین نے درخت اور فائر بریگیڈ کی 2 گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور فائرنگ بھی کی۔

وفاقی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی تھی کہ انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

سپرریم کورٹ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پرلارجر بینچ تشکیل دیدیا، چیئرمین تحریک انصاف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ساڑھے 11 بجے ہو گی۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے کی سماعت کرے گا، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیٰ آفریدی اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بھی بینچ میں شامل ہوں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو حکم دیا تھا کہ تحریک انصاف کو اسلام آباد میں جلسے کے لیے متبادل جگہ فراہم کی جائے اور راستے سے تمام رکاوٹیں ہٹائی جائیں۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ جلسے کے شرکاء ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے اور سرکاری و نجی املاک کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔

مزید خبریں :