27 مئی ، 2022
دنیا کی بلند ترین عمارت کونسی ہے ، اس سوال کا جواب تو لگ بھگ سب کو ہی معلوم ہے اور وہ ہے دبئی میں واقع برج الخلیفہ۔
مگر دنیا کی بلند ترین عمارت کے بارے میں چند دلچسپ حقائق ایسے ہیں جو بہت کم افراد کو معلوم ہیں۔
ایک آرکیٹیکٹ اسٹیفن Al نے دنیا کی بلند ترین عمارتوں کو دیکھا اور ایک کتاب تحریر کی جس میں بتایا گیا کہ یہ بلند و بالا عمارات کس طرح طرز زندگی پر اثرانداز ہوتی ہیں۔
ان میں برج الخلیفہ میں رہنے والے افراد پر اس عمارت کے اثرات بھی شامل ہیں۔
2716.5 میٹر لمبی برج الخلیفہ کی عمارت 163 منزلوں پر مشتمل ہے ۔
اسٹیفن نے اپنی کتاب میں تحریر کیا کہ اس عمارت کے اوپری حصے میں لوگوں کو بہت دور تک صحرا نظر آتا ہے اور وہ سورج غروب ہونے کا نظارہ نچلے حصے کے مقابلے میں کئی منٹ دیر تک دیکھ سکتے ہیں۔
کتاب کے مطابق اس کے نتیجے میں برج الخلیفہ میں مقیم افراد کے لیے رمضان کے دوران افطار کے لیے وقت مختلف ہوجاتا ہے۔
یعنی اوپری منزلوں پر مقیم افراد کو رمضان میں روزے کو افطار کرنے کے لیے چند منٹ زیادہ انتظار کرنا ہوتا ہے۔
اسٹیفن نے اپنی کتاب میں بتایا کہ دبئی کے علما نے فیصلہ کیا کہ برج الخلیفہ میں 80 منزلوں سے اوپر مقیم افراد کو گراؤنڈ فلور کے مقابلے میں 2 منٹ بعد روزہ افطار کرنا ہوگا جبکہ 150 منزلوں سے اوپر موجود افراد کو 3 منٹ انتظار کرنا ہوگا۔
اسی طرح عمارت کا درجہ حرارت اور ماحول بھی اوپر نیچے مختلف ہے۔
کتاب کے مطابق برج الخلیفہ کی لمبائی اتنی زیادہ ہے کہ اس کا اوپر حصہ کبھی کبھار بادلوں سے اوپر ہوتا ہے جس کے باعث بارش ہورہی ہو تو نیچے تو پانی برستا ہے مگر اوپر نہیں۔
عمارت کے اوپری حصے کا درجہ حرارت بھی گراؤنڈ فلور کے مقابلے میں 6 سینٹی گریڈ تک کم ہوسکتا ہے۔
اسٹیفن نے بتایا کہ چونکہ آپ جتنا اوپر جاتے ہیں ہوا اتنی ٹھنڈی ہوجاتی ہے تو اسی وجہ سے برج الخلیفہ کی اوپری منزلوں میں زیادہ ائیرکنڈیشنر چلانے کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ ہوا ٹھنڈی ہوتی ہے۔