یہ نہیں ہو سکتا کہ آئین پر کوئی عمل نہ کرے اور عدالت بھی خاموش رہے: لاہور ہائیکورٹ

عدالت نے صدر اور گورنر سے بذریعہ پرنسپل سیکرٹری جواب طلب کرلیا: فائل فوٹو
عدالت نے صدر اور گورنر سے بذریعہ پرنسپل سیکرٹری جواب طلب کرلیا: فائل فوٹو

لاہور  ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کی حلف برداری کے خلاف درخواستوں پر حمزہ شہباز کے وکیل کو کل دلائل کے لیے طلب کرلیا۔

لاہور ہائیکورٹ میں حمزہ شہباز کی حلف برداری کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی جس دوران پی ٹی آئی کے وکیل اظہر صدیق نے گورنر کا صدر کو لکھا گیا مراسلہ پڑھ کر سنایا۔

لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ گورنر کو سیکرٹری پنجاب اسمبلی نے رپورٹ کس قانون کے تحت بھجوائی، آپ نےگورنر کا سارا مراسلہ پڑھ کرسنا دیا، نہیں بتایا کہ یہ گورنرکا مؤقف ہے یا فیصلہ، مراسلے میں تو لگتا ہے گورنر نے فیصلہ جاری کیا ہو، بظاہر مراسلے سے لگتا ہے کہ گورنر صدر کو ہدایات جاری کر رہے ہوں کیونکہ گورنر نے مراسلے میں لکھا کہ میں نے یہ فیصلہ کر لیا باقی صدر بتائیں کیا کرنا ہے۔

عدالت نے کہا کہ استثنیٰ کے سائے میں آئین کے حکم کو کس حد تک نظر انداز کیا جاسکتا ہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ آئین پر کوئی عمل نہ کرے اور عدالت بھی خاموش رہے، اس طرح تو ملک نہیں چل سکتا ، ہمارے آئین کا بنیادی ڈھانچہ اس نکتے پر قائم ہے کہ اختیارات کی تقسیم ہو ، کوئی حصہ کسی دوسرے کے اختیارات میں مداخلت نہیں کرسکتا۔

عدالت نے سوال اٹھایا کہ کوئی الیکشن قانون کے مطابق نہ ہو، اسپیکردرست قراردے توگورنرحلف لینے کا پابند ہے یا نہیں؟ جیسے کوئی الیکشن ہوا ہی نہ ہو مگر گورنر کو اطلاع دی جائے کہ ہو گیا تو گورنر کیا کرے گا ؟

عدالت نے حمزہ شہباز کے وکیل کو دلائل کے لیے کل طلب کر لیا جب کہ صدر اور گورنر سے بذریعہ  پرنسپل سیکرٹری جواب طلب کرلیا۔

مزید خبریں :