20 مئی ، 2022
لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کے حلف کے خلاف دائر درخواستیں سماعت کیلئے منظور کرلیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی نے بھی وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
پرویز الٰہی کی جانب درخواست میں حمزہ شہباز اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے جب کہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ حمزہ شہباز نے وزیراعلیٰ منتخب ہونے کیلئے مطلوبہ ووٹ نہیں لیے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں حمزہ شہباز کے پاس مطلوبہ نمبرز نہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہےکہ ڈپٹی اسپیکر نےحمزہ شہباز کو بلاجواز وزیراعلیٰ کے انتخاب میں کامیاب قراردیا اس لیے درخواست کے حتمی فیصلے تک حمزہ شہباز کو بطور وزیر اعلیٰ کام سے روکا جائے اور ان کے حلف کو کالعدم قرار دے کر وزیراعلیٰ کے نئے الیکشن کے لیے ہدایات جاری کی جائیں۔
درخواست پر سماعت
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی نے حمزہ شہباز کے حلف کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی جس سلسلے میں پی ٹی آئیکے وکیل بیرسٹر علی ظفر اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
تحریک انصاف کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ 16 اپریل کو عدالتی حکم پر وزیر اعلیٰ کے الیکشن ہوئے ، اس پر جسٹس امیر بھٹی نے ریمارکس دیے کہ یہی خوبصورتی ہے کہ الیکشن ہوتے رہنے چاہئیں۔
بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے تشریح کر دی کہ منحرف ارکان کا ووٹ شمار نہیں ہوگا، اس کے بعد حمزہ شہباز کا حلف بھی ہو گیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا سوال یہ ہے کہ قانون کب سے لاگو ہوگا؟دیکھنا یہ ہے کہ کیا جو اقدامات ہو گئے وہ بھی کالعدم ہو سکتے ہیں؟ کیوں نہ درخواست کو سماعت کیلئےمنظورکرکےدوسرےفریق سےجواب لے لیں۔
بعد ازاں عدالت نے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے حلف کے خلاف دائر درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے حمزہ شہباز سمیت فریقین کو 25 مئی کے لیے نوٹس جاری کردیے۔