07 جون ، 2022
خیال کیا جاتا ہےکہ کرکٹ کا آغاز 16 ویں صدی کے آخر میں جنوب مشرقی انگلینڈ سے ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ 18ویں صدی میں انگلینڈ کا قومی کھیل بن گیا۔
بعد ازاں کرکٹ کو 19 اور 20 ویں صدی میں عالمی سطح پر پذیرائی ملی، انٹرنیشنل کرکٹ کی بات کی جائے تو وہ 19 ویں صدی سے شروع ہوئی اور پہلا انٹرنیشنل ٹیسٹ میچ 15 مارچ 1877 کو انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلا گیا تاہم وقت کے ساتھ اس کھیل کے فارمیٹ میں تبدیلیاں آتی گئیں اور پھر ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ متعارف ہوئی۔
کرکٹ کی دنیا میں آج کا دن یعنی7 جون کچھ خاص اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ آج سے 47 سال قبل اسی دن انگلینڈ کی سر زمین پر مینز ون ڈے ورلڈکپ کا آغاز ہوا تھا۔
7 جون 1975 سے انگلینڈ میں شروع ہونے والے پہلے مینز کرکٹ ورلڈکپ میں 8 ٹیموں کو 2 گروپس میں تقیسم کیا گیا جبکہ ٹورنامنٹ کا پہلا میچ 7 جون کو بھارت اور میزبان انگلینڈ کے درمیان لارڈز کے میدان میں کھیلا گیا۔
بھارت اور انگلینڈ کیلئے وہ ایک خاص دن تھا کیوں کہ وہ دونوں اپنا پہلا ورلڈکپ میچ کھیل رہے تھے لیکن اس میچ سے بھارت کی کچھ تلخ یادیں بھی جڑی ہوئی ہیں جو اسے ہمیشہ یاد رہیں گی۔
اس دن کو جہاں کرکٹ ورلڈکپ کے آغاز کے طور پر یاد رکھا جائے گا وہیں یہ دن شائقین کو ہمیشہ بھارتی اوپنر سنیل گواسکر کی سست ترین اننگز کی یاد دہانی کروائے گا۔
7 جون کو دونوں ٹیمیں اپنے پہلے ورلڈکپ میچ کیلئے تیار تھیں اور لندن کا موسم بھی اس روز ایک بہترین کرکٹ میچ کیلئے سازگار تھا البتہ لارڈز کے میدان میں ٹکٹوں کی وہ ڈیمانڈ نہیں تھی جو آج ہے لیکن پھر بھی میدان کا 3 چوتھائی حصہ تماشائیوں سے بھرا ہوا تھا۔
انگلینڈ نے بھارت کے خلاف پہلے ورلڈکپ میچ میں ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور مقررہ 60 اوورز میں 4 وکٹوں پر 334 رنز کا پہاڑ جیسا اسکور بنایا، یہ اس وقت ون ڈے کی تاریخ میں کسی بھی ٹیم کا سب سے بڑا مجموعی اسکور تھا۔
انگلینڈ کی جانب سے ڈینس ایمس نے شاندار 137 رنز کی اننگز کھیلی جبکہ کیتھ فلیچر نے 68 رنز بنائے۔
اس وقت کے ٹورنامنٹ کے قوانین کے مطابق اگر کسی گروپ میں ٹیموں کے پوائنٹس پر ٹائی ہو جائے تو سیمی فائنل کی دوڑ کا فیصلہ رن ریٹ کی بنیاد پر ہونا تھا لہٰذا اگر بھارت یہ میچ ہار بھی جاتا لیکن زیادہ رنز اسکور کرتا تو اس کے سیمی فائنل تک پہنچنے کے امکانات زیادہ ہوجاتے۔
لیکن جب بھارت 335 رنز کے ہدف کےتعاقب میں بیٹنگ کرنے آیا تو وہ ہوا جو شاید کسی نے تصور بھی نہیں کیا ہوگا۔
بھارت کی جانب سے لٹل ماسٹر کے نام سے مشہور سنیل گواسکر اور ایکناتھ سولکر نے بیٹنگ کا آغاز کیا، 335 رنز تک پہنچنے کیلئے بھارتی بیٹرز کو جارحانہ کھیل پیش کرنا تھا تاکہ ہدف بھلے ہی حاصل نہ ہو لیکن اس کے قریب ہی پہنچ جائیں۔
لیکن سنیل گواسکر کے دماغ میں اس وقت کچھ اور ہی چل رہا تھا، انہوں نے اننگز کا آغاز کچھوے کی رفتار سے کیا جو میچ کی آخری گیند تک جاری رہی۔
میدان میں موجود بھارتی شائقین سنیل گواسکر کی سست اننگز پر مایوسی اور غصے کا اظہار کرتے رہے اور اس دوران کچھ افراد احتجاج کرنے کیلئے پِچ کی جانب بھی دوڑے لیکن لٹل ماسٹر کے کان پر جوں نہ رینگی اور وہ کچھوے کی رفتار سے ہی بیٹنگ کرتے رہے۔
نتیجہ یہ نکلا کہ بھارت نے 335 رنز کے ہدف کے تعاقب میں مقررہ 60 اوورز میں 3 وکٹوں پر محض 132 رنز بنائے جبکہ اوپنرسنیل گواسکر 174 گیندیں کھیل کر صرف 36 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے اور بھارتی ٹیم کو 202 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
سنیل گواسکر کو سست اننگز کھیلنے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
لٹل ماسٹر کی اس سست اننگز کے پیچھے محرکات واضح نہیں لیکن مختلف رپورٹس کے مطابق میچ کے بعد ایک بیان میں بھارتی ٹیم کے اس وقت کے منیجر جی ایس رام چند نے کہا کہ 'ممکن ہے گواسکر نے انگلینڈ کے اسکور کو ناقابل حصول سمجھا ہو اور اسی لیے اسے محض پریکٹس میچ کے طور پر لیا ہو، یہ ایک بہانہ ہوسکتا ہے جس پر کوئی یقین نہیں کرے گا اور میں گواسکر کی حکمت عملی سے متفق نہیں۔‘
میچ کے دو دن بعد رام چند نے انگلش اخبار ڈیلی ایکسپریس کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ سنیل گواسکر نے مجھے کہا کہ وکٹ شاٹس کھیلنے کیلئے بہت سست تھی لیکن میرے خیال میں انگلینڈ کے 334 رنز بنانے کے بعد یہ کہنا ایک احمقانہ بات تھی۔
دوسری جانب افواہیں گردش کررہی تھیں کہ گواسکر ٹیم کے انتخاب سے ناخوش تھے، جبکہ یہ بھی قیاس آرائیاں تھیں کہ لٹل ماسٹر سری نواس وینکٹار کو کپتان بنائے جانے پر بھی ناراض تھے۔
رپورٹس کے مطابق انگلینڈ کے خلاف 46 گیندوں پر 22 رنز بنانے والے بھارتی بیٹر انشومن گائیکواڈ نے کہا کہ 'ہم سب گواسکر کے بیٹنگ کے انداز سے بہت حیران تھے، یہ کہنا مشکل تھا کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ جب میں ان کے ساتھ بیٹنگ کررہا تھا تو ہم نے ٹیم کی یا ہماری حکمت عملی سے متعلق کوئی بات نہیں کی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ میں گواسکر کو کچھ کہنے کیلئے بہت جونیئر تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب گواسکر ڈریسنگ روم میں واپس آئے تو کسی نے انہیں ایک لفظ بھی نہیں بولا۔
سنیل گواسکر کی وضاحت
سنیل گواسکر نے اپنی سست اننگز پر اُس وقت عوامی سطح پر کوئی وضاحت نہیں دی تاہم کئی برسوں بعد انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ ان کی زندگی کی بدترین اننگز تھی۔
رپورٹس کے مطابق سنیل گواسکر نے کہا کہ' یہ ایک ایسی چیز ہے جس کی اب بھی میں واقعی وضاحت نہیں کر سکتا۔ اگر آپ پیچھے مڑ کر دیکھیں تو آپ کو پہلے چند اوورز میں کچھ شاٹس نظر آئیں گے جنہیں میں دوبارہ کبھی نہیں دیکھنا چاہوں گا، اس اننگز کے بعد میں ذہنی پریشانی میں مبتلا ہو گیا تھا۔‘
اس سست اننگز کے بعد کیا گواسکر کو ڈراپ کردیا گیا؟
انگلینڈ کے خلاف سست اننگز پر کافی تنقید کیے جانے کے بعد شائقین کا خیال تھا کہ بھارتی اوپنر کو ورلڈکپ کے اگلے دو میچز میں ٹیم سے باہر کردیا جائے گا لیکن ایسا نہ ہوا، انہوں نے باقی دو میچز کھیلے اور ناقابل شکست 65 اور پھر 12 رنز اسکور کیے۔
واضح رہے کہ 1975 ورلڈکپ میں بھارت کا سفر گروپ اسٹیج میں ہی ختم ہوگیا تھا جبکہ اس ٹورنامنٹ کا فائنل آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کے درمیان کھیلا گیا۔
فائنل میں ویسٹ انڈیز نے آسٹریلیا کو شکست دیکر پہلا ورلڈکپ اپنے نام کیا۔