08 جون ، 2022
پاکستانی امریکن ڈاکٹر آصف محمود نے وسط مدتی انتخابات کی پرائمری جیت کر تاریخ رقم کر دی۔
ڈاکٹر آصف محمود نے امریکا کے وسط مدتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹس کی نشست پر کیلیفورنیا کی پرائمری جیتی ہے، انہوں نے ری پبلکن حریف اور موجودہ رکن کانگریس یونگ کم سے 11 فیصد زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔
ڈاکٹر آصف کانگریس کے ڈسٹرکٹ 40 سے واحد ڈیموکریٹ امیدوار تھے اور ان کی حمایت کرنے والوں میں ڈیموکریٹ پارٹی کے صف اول کے رہنما شامل تھے جبکہ یونگ کم ری پبلکن پارٹی کے پلیٹ فارم سے دوسری بار کانگریس کی امیدوار تھیں اور انہوں نے ڈاکٹر آصف کے مقابلے میں اپنی انتخابی مہم پر کئی لاکھ ڈالر ز زیادہ خرچ کیے تھے مگر پھر بھی وہ ناکام رہیں۔
ڈاکٹر آصف امریکی کانگریس کے وسط مدتی انتخابات کے لیے پرائمری الیکشن جیتنے والے پہلے پاکستانی بن گئے ہیں اور انہوں نے رکن کانگریس بننے کے لیے پہلا مرحلہ جیت لیا ہے، اب ڈاکٹر آصف محمود نومبر کے مڈٹرم الیکشن میں حصہ لے سکیں گے۔
ڈاکٹر آصف محمود کیلیفورنیا کے ڈسٹرکٹ 40 سے ڈیموکریٹ امیدوار تھے، یہ ڈسٹرکٹ نئی حلقہ بندیوں کے نتیجے میں وجود میں آیا ہے اور اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں پاکستانیوں کی ہی نہیں بلکہ مسلمانوں کی تعداد بھی انتہائی کم ہے اور ووٹ لینے کے لیے سفید فام اور دیگر کمیونیٹیز کی حمایت درکار تھی۔
کیلیفورنیا کے ریاستی قوانین کے مطابق کانگریس کے لیے پرائمری الیکشن ہوتا ہے جس میں کسی بھی پارٹی کے امیدوار حصہ لے سکتے ہیں تاہم جیتنے والے سرفہرست دو امیدوار وسط مدتی انتخاب میں حصہ لیتے ہیں خواہ ان کا تعلق ایک ہی پارٹی سے کیوں نہ ہو۔
ڈاکٹر آصف محمود کا تعلق پنجاب کے علاقے کھاریاں سے ہے، انہوں نے جناح اسپتال کراچی سے ڈاکٹریٹ کی تعلیم حاصل کی اور ان کا الیکشن جیتنا پاکستانی امریکیوں کے لیے اعزاز ہے۔
برطانیہ میں یوں تو ہر بار کئی برٹش پاکستانی رکن پارلیمنٹ بنتے ہیں تاہم امریکا کی تاریخ میں اب یہ پہلی بار امکان پیدا ہوا ہے کہ نومبر کے وسط مدتی انتخابات جیت کر کوئی پاکستانی امیدوار رکن کانگریس بن سکے گا۔