09 جون ، 2022
ایلون مسک نے ٹوئٹر کو خریدنے کے لیے جعلی اکاؤنٹس کا ڈیٹا حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا جسے اب کمپنی نے پورا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب ٹیسلا کے سربراہ نے ڈیٹا حوالہ نہ کرنے پر ٹوئٹر کو خریدنے کا معاہدہ منسوخ کرنے کی دھمکی دی تھی۔
واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا کمپنی کی جانب سے دنیا کے امیر ترین شخص کو روزانہ پوسٹ ہونے والے 50 کروڑ سے زیادہ ٹوئٹس کے ڈیٹا اسٹریم تک رسائی دی جائے گی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پہلے ہی کئی کمپنیوں کو اس ڈیٹا تک رسائی معاوضے کے عوض حاصل ہے۔
اس ڈیٹا سے یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ صارفین ٹوئٹ کرنے کے لیے کونسی ڈیوائسز استعمال کررہے ہیں جبکہ ان کے اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی حاصل کی جاسکتی ہیں۔
نیویارک ٹائمز نے بھی ایک رپورٹ میں بتایا کہ ٹوئٹر کی جانب سے ایلون مسک کو روزانہ کے ٹریفک تک رسائی دی جارہی ہے، تاکہ کمپنی کے فروخت ہونے کا معاہدہ متاثر نہ ہو۔
جعلی یا اسپام اکاؤنٹس جن کو بوٹ اکاؤنٹس بھی کہا جاتا ہے، کو کوئی انسان نہیں چلاتا بلکہ یہ خودکار کام کرتے ہیں، جن کو زیادہ تر اشتہارات یا سیاسی خیالات کو پھیلانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
دوسری جانب 8 جون کو ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹوئٹر کے چیف لیگل آفیسر وجے گاڈے نے کمپنی ملازمین کو بتایا کہ کمپنی کی فروخت کے معاہدے پر شیئر ہولڈرز کی ووٹنگ جولائی کے آخر یا اگست کے شروع میں متوقع ہے۔
اس سے قبل 6 جون کو دنیا کے امیر ترین شخص کے وکلا کی جانب سے ٹوئٹر کمپنی کو بھیجے گئے ایک مراسلے میں کہا گیا تھا کہ اگر سوشل میڈیا نیٹ ورک اسپام اور جعلی اکاؤنٹس کا ڈیٹا فراہم نہیں کرسکا تو وہ اسے خریدنے کا فیصلہ بدل سکتے ہیں۔
اس مراسلے میں کہا گیا تھا کہ ٹوئٹر کی جانب سے وعدوں کی خلاف ورزی کی جارہی ہے اور ایلون مسک کے پاس معاہدے کو منسوخ کرنے کا اختیار موجود ہے۔
13 مئی 2022 کو ایلون مسک نے جعلی اکاؤنٹس کی تعداد کو جواز بناتے ہوئے ٹوئٹر کی خریداری کے منصوبے پر عملدرآمد عارضی طور پر روک دیا تھا۔
اس موقع پر ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا تھا کہ اس بات کی تصدیق ہونی چاہیے کہ واقعی ٹوئٹر میں جعلی اور اسپام اکاؤنٹس کی تعداد صارفین کی مجموعی تعداد کے 5 فیصد سے کم ہے یا نہیں۔
چند دن بعد میامی میں ایک کانفرنس کے دوران ایلون مسک نے عندیہ دیا کہ وہ ٹوئٹر کو 44 ارب ڈالرز سے کم قیمت پر خریدنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 54.20 ڈالرز فی حصص کی طے شدہ رقم کی پیشکش میں کمی خارج از امکان نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کا انحصار متعدد عناصر پر ہے، ہم ٹوئٹر پر جعلی یا اسپام اکاؤنٹس کی تعداد کے حوالے سے کسی قسم کی منطقی وضاحت کے منتظر ہیں ، جبکہ ٹوئٹر کی جانب سے ہمیں بتانے سے انکار کیا جارہا ہے، جو ایک عجیب بات ہے۔