17 مئی ، 2022
اسپیس ایکس اور ٹیسلا کے بانی ایلون مسک نے عندیہ دیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا کمپنی ٹوئٹر کو 44 ارب ڈالرز سے کم قیمت پر خریدنا چاہتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ٹوئٹر پلیٹ فارم پر موجود جعلی اکاؤنٹس کے حوالے سے بھی خدشات کا اظہار کیا۔
فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی شہر میامی میں ایک کانفرنس کے دوران ایلون مسک نے کہا کہ 54.20 ڈالرز فی حصص کی طے شدہ رقم کی پیشکش میں کمی خارج از امکان نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کا انحصار متعدد عناصر پر ہے، ہم ٹوئٹر پر جعلی یا اسپام اکاؤنٹس کی تعداد کے حوالے سے کسی قسم کی منطقی وضاحت کے منتظر ہیں ، جبکہ ٹوئٹر کی جانب سے ہمیں بتانے سے انکار کیا جارہا ہے، جو ایک عجیب بات ہے۔
یہ بات انہوں نے اس وقت کہی جب گزشتہ دنوں انہوں نے ٹوئٹر میں جعلی اکاؤنٹس کی تعداد کو جواب بناتے ہوئے سوشل میڈیا کمپنی کو خریدنے کے منصوبے پر عملدرآمد عارضی طور پر روک دیا تھا۔
دوسری جانب ٹوئٹر کی جانب سے سہ ماہی رپورٹس کے دوران کئی بار کہا گیا کہ اس کے پلیٹ فارم پر اسپام یا جعلی اکاؤنٹس کی تعداد 5 فیصد سے کم ہے۔
ایلون مسک نے اس حوالے سے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ ایسے اکاؤنٹس کی تعداد 5 فیصد سے کہیں زیادہ ہو۔
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ ٹوئٹر کے سب سے بڑے شیئر ہولڈر ہیں۔
اگر ایلون مسک ٹوئٹر کو خریدنے کا ارادہ بدلتے ہیں تو انہیں بینک فیس کی مد میں ایک ارب ڈالرز ادا کرنا ہوں گے ، جبکہ معاہدے کی ایک شق کے مطابق ٹوئٹر ٹیسلا کے بانی کو 54.20 فی حصص کی قیمت پر کمپنی کی خریداری پر مجبور بھی کرسکتی ہے۔
ٹوئٹر کے حصص کی قیمت 16 مئی کو 37.39 ڈالرز پر بند ہوئی تھی ۔
اس سے قبل 14 مئی کو ایلون مسک نے ایک ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ ٹوئٹر کی قانونی ٹیم نے ان پر معاہدے کی اہم تفصیلات افشا کرنے کا الزام عائد کیا تھا ۔
ایلون مسک کے موجودہ رویے پر ماہرین نے شبہ ظاہر کیا کہ دنیا کے امیر ترین شخص ٹوئٹر کو خریدنے کے لیے سنجیدہ بھی ہے یا نہیں۔
کارنیل یونیورسٹی میں مالیات کے پروفیسر ڈریو پاسکریلا نے کہا کہ ہم نہیں جانتے کہ ایلون مسک ٹوئٹر کو خریدنا چاہتے ہیں یا نہیں، کبھی ایسا لگتا ہے کہ وہ اس معاملے میں سنجیدہ نہیں مگر پھر وہ بینکوں اور مالیاتی اداروں کو اکٹھا کرکے خریداری کے قانونی منصوبے کو بھی پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب ایلون مسک کی جانب سے منصوبے پر کام ایک ایسے مسئلے کو جواز بناکر روک دیا گیا ہے جو پہلے سے سب کو معلوم ہے اور یہ کمپنی کے مستقبل پر کوئی اثرات مرتب نہیں کرتا ، اگر وہ توجہ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو وہ ان کو مل چکی ہے،مگر کیا وہ واقعی ٹوئٹر خریدنا چاہتے ہیں یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔