22 جون ، 2022
سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کا حکم معطل ہونے پر سابقہ اہلیہ بشریٰ اقبال اشکبار ہوگئیں۔
عامر لیاقت حسین کے صاحبزادے احمد اور صاحبزادی دعا نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے 23 جون کے حکم کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک آئینی درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم روکنے اور درخواست کو فوری سماعت کے لیے مقرر کرنے کی بھی استدعا کی گئی تھی۔
عامر لیاقت حسین کے بچوں کی درخواست پر سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے سماعت کی جس میں عدالت نے مختصر سماعت کے بعد عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم پر حکم امتناع جاری کردیا۔
تاہم عدالتی فیصلہ سننے کے بعد بشریٰ اقبال اپنے آنسو قابو میں نہ رکھ سکیں اور رو پڑیں، ان کے ہمراہ ان کی بیٹی دعا عامر اور بیٹا بھی موجود تھا۔
عامر لیاقت کے ورثاء کے وکیل ضیاء اعوان کی میڈیا سے گفتگو
ایڈووکیٹ ضیاء اعوان نے کہا کہ ایک اجنبی عدالت میں گیا اور پوسٹ مارٹم کا آرڈر حاصل کرلیا، مجسٹریٹ نے دو دفعہ باڈی کا جائزہ لیا تھا اور پولیس نے بھی جائے وقوعہ کا معائنہ کیا تھا، درخواست گزار نے کہا تھا جائیداد کا تنازع ہے۔
ضیاء اعوان کے مطابق پولیس نے کہا کہ عامر لیاقت کے جسم پر تشدد کے نشان نہیں ہیں، بے نظیر بھٹو اور لیاقت علی خان کا بھی پوسٹ مارٹم نہیں ہوا تھا۔
موت کی وجہ کا خیال ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے عامر لیاقت کی موت ڈپریشن سے ہوئی ہے، ان کی فیملی ڈپریشن دینے والوں کیخلاف عدالت سے رجوع کرے گی۔
ضیاء اعوان نے بتایا کہ عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کیے ہیں،فیملی ایف آئی اے سے رجوع کرےگی، اس کے علاوہ دیگرکارروائی بھی کی جائےگی۔