عمران خان پر حملے کی کوئی اطلاع نہیں، انہیں وزیراعظم والی سکیورٹی حاصل ہے، وزیر داخلہ

اتحادی جماعتوں کامؤقف تھا ٹی ٹی پی سے بات ہونی چاہیے، فاٹا کو دوبارہ الگ کرنے اور فوج بلانے پر بات نہیں ہوگی، سانحہ اے پی ایس میں ملوث لوگوں کی معافی پر غور کرنا قوم کو ڈسٹرب کرے گا، رانا ثنا— فوٹو: فائل
اتحادی جماعتوں کامؤقف تھا ٹی ٹی پی سے بات ہونی چاہیے، فاٹا کو دوبارہ الگ کرنے اور فوج بلانے پر بات نہیں ہوگی، سانحہ اے پی ایس میں ملوث لوگوں کی معافی پر غور کرنا قوم کو ڈسٹرب کرے گا، رانا ثنا— فوٹو: فائل

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان پر حملے کی کوئی اطلاع نہیں ہے، بڑے لیڈروں کو حادثہ ہو تو پورے ملک کا نقصان ہوتا ہے، عمران خان کو  وہی سکیورٹی حاصل ہے جو بطور وزیراعظم انہیں حاصل تھی۔

رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ عمران خان سیاستدان نہیں، قوم کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں، عمران خان کا 25 مئی کا پروگرام کامیاب ہو جاتا  تو ملک میں  قتل و غارت ہوتی، عمران خان کے خلاف مقدمہ بھی چلنا چاہیے اور گرفتار بھی کرنا چاہیے، عمران خان کیخلاف بغاوت کامقدمہ کابینہ کی اجازت کے بغیر درج نہیں ہوسکتا۔

ایک انٹرویو میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ تمام اتحادی جماعتوں کامؤقف تھاکہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے بات ہونی چاہیے تاہم ماورائے آئین کسی مطالبے پر بات نہیں ہونی چاہیے، فاٹا کو دوبارہ الگ کرنے اور فوج بلانے پر بات نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول میں ملوث لوگوں کی معافی پر غور کرنا معاشرے اور قوم کو ڈسٹرب کرے گا، جنگ بندی اس وقت تک مؤثر ہے جب تک معاملہ طے نہیں ہوتا، طالبان کے ساتھ بات چیت کامعاملہ ایک ماہ میں کسی نہ کسی نتیجے پر پہنچ جائے گا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ عسکری اور سیاسی قیادت متفق ہے کہ طالبان کو ہتھیار لانے کی اجازت نہیں ہوگی، عسکری قیادت نے یقین دلایا ہے کہ ہم اتنی طاقت میں ہیں کہ انہیں سائٹ آؤٹ کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کے ساتھ بات چیت نتیجہ خیز ہونے کے قریب ہو تو پارلیمان میں بھی اس پر بات ہونی چاہیے، طالبان کے گرفتار لوگوں پر کیسز کی نوعیت کے حساب سے بات ہوسکتی ہے،  دہشت گردی کے واقعات میں بین الاقوامی ہاتھ ملوث ہوتا ہے، کالعدم ٹی ٹی پی کے پیچھے بہت سی ایسی قوتیں ہیں جو پاکستان میں امن دیکھنا نہیں چاہتیں۔

مزید خبریں :