Time 24 جون ، 2022
کھیل

لنڈے بازار میں سیکنڈ ہینڈ چیزیں بیچنے پر فخر ہے،سابق آئی سی سی ایلیٹ امپائر اسد رؤف

فوٹو:جیونیوز
فوٹو:جیونیوز

سابق آئی سی سی ایلیٹ امپائر اسد رؤف ان دنوں ایک بار پھر خبروں میں ہیں ۔ان کی لنڈے بازار میں دکان کے حوالے سے ویڈیوز خاصی وائرل ہیں اور ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ سابق ایلیٹ امپائر غربت سے تنگ آکر لنڈے بازار میں دکان کھولنے پر مجبور ہو گئے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے۔

اسد رؤف جب ایلیٹ امپائر تھے وہ تب بھی اعلیٰ معیار کی سیکنڈ ہینڈ چیزیں بیچنے کا کاروبار کرتے تھے۔

اسد رؤف نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ آج کل کچھ اس طرح سے میری کہانی بیان کی جا رہی ہے کہ خدا نخواستہ میں بہت برے حالات میں ہوں اور غربت کی وجہ سے میں لنڈے بازار میں کام کرتا ہوں ۔

ان  کا کہنا تھا کہ میں تو یہ ایلیٹ چیزوں کا کام اس وقت بھی کرتا تھا جب میں ایلیٹ امپائر تھا ۔ امپائرنگ ہوائی روزی ہے آج ہے تو کل نہیں تو ایسے میں، میں نے سیکنڈ ہینڈ چیزوں کا کام ساتھ میں شروع کر دیا ، جوتے کپڑے اور بیگز ایسے کہ کہیں سے نہ ملیں،کراکری کا کام بھی کرتا ہوں اور کراکری میں ایسی چیزیں بھی شامل ہیں جو شاہی خاندان میں بھی استعمال ہوتی رہی ہیں۔

فوٹو:جیونیوز
فوٹو:جیونیوز

انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ جو چیزیں منگواتا ہوں انہیں ویسے ہی بیچنا شروع کر دیتا ہوں، میرا ایک وئیر ہاؤس ہے، وہاں تمام چیزیں پراسیس ہوتی ہیں اور ایک پراسیس کے بعد یہاں اسٹور کی زینت بنتی ہیں اور پھر لوگ دور دور سے آتے ہیں ۔

اسد رؤف کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ چیزیں ہر کسی کے بس میں نہیں ہیں اور ان امپورٹڈ چیزوں کے نمبر ایک اور نمبر دو ہونے کا بھی نہیں پتہ  جبکہ میرے پاس اعلیٰ برینڈز کی اچھی حالت میں اصلی چیزیں دستیاب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں سیکنڈ ہینڈ کاروبار میں آر محسوس نہیں کرتا، مجھے فخر ہے کہ میں یہ کاروبار کر رہا ہوں جو میرے خاندان میں کسی نے نہیں کیا اور نہ اس کا سوچا ہے۔ میں اپنے کاروبار سے بہت مطمئن ہوں، اس میں زیادہ سرمایہ کاری کی بھی ضرورت نہیں ہے جبکہ منافع کا مارجن بھی بہت زیادہ ہے۔

اسد رؤف نے کہا کہ میں نے 57 برس کی عمر تک ایلیٹ امپائرنگ کی ، پھر مجھے اس سے کچھ حالات کی وجہ سے الگ ہونا پڑا، میرا بیٹا بیمار ہے ، فٹنس مسائل بھی تھے، میرے سننے کی صلاحیت بھی کم ہو رہی تھی۔جہاں تک بھارت میں تنازعات کا تعلق ہے ایسا ممکن نہیں ہے کہ آپ بھارت میں ہوں اور تنازعات جنم نہ لیں، میں بالکل کلیئر تھا اور نہ ہی میں نے کرپشن کی تھی۔

سابق امپائر نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹرز کے لیے بہت کچھ ہو رہا ہے  اور یہ اچھی بات ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو ٹیسٹ امپائرز کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے اور ان کی ویلفیئر کا کام بھی کرنا چاہیے۔

مزید خبریں :