26 جون ، 2022
امریکا، برطانیہ، کینیڈا اور جاپان نے روسی سونے کی درآمد پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا سمیت چاروں ممالک یوکرین میں جاری روسی جارحیت پر ماسکو کے فنڈز کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں جس کے لیے چاروں ممالک نے روس کے سونے کی درآمد پرپابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
برطانیہ نے اس اقدام کو روسی صدر پیوٹن کی جنگی مشین کے دل پر حملہ قرار دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 2021 میں روس کے سونے کی درآمد 15.4 بلین امریکی ڈالر رہی جب کہ اس صورتحال میں برطانیہ کا کہنا ہےکہ یوکرین پر روسی حملے کے آغاز کے بعد سے پابندیوں سے بچنے کے لیے سونے کی درآمد اہمیت اختیار کرگئی ہے۔
روس پرپابندی کا یہ فیصلہ جرمنی میں جی سیون ممالک کے اجلاس کے بعد سامنے آیا ہے جس میں امریکی صدر نے دیگر جی سیون ممالک کو یہ تجویز دی کہ جرمنی، فرانس اور اٹلی کو بھی روس پرپابندیاں عائد کرنے میں شامل ہونا چاہیے۔
جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ جی سیون ممالک ایک ساتھ روسی سونے کی درآمد پر پابندی کا اعلان کریں گے۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ ہمیں پیوٹن کی حکومت اور اس کی فنڈنگ کو منجمد کرنے کی ضرورت ہے، برطانیہ اور اس کے اتحادی یہ کام کرنے جارہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین پر حملے کےبعد سے امریکا، یورپی یونین، برطانیہ اور دیگر ممالک ایک ہزار سے زائد روسی شخصیات اور کاروبار پرپابندیاں عائد کرچکے ہیں جب کہ برطانیہ کی جانب سے تازہ درآمدی پابندیاں روس کی 13.5 بلین یورو کی تجارت کو متاثر کریں گی۔