محض الفاظ ٹائپ کرکے حقیقی نظر آنے والی تصاویر بنانا ممکن ہوگیا

یہ تصاویر ایک ٹوئٹر صارف نے شیئر کی تھیں / فوٹو بشکریہ پیٹرک کلیر ٹوئٹر اکاؤنٹ
یہ تصاویر ایک ٹوئٹر صارف نے شیئر کی تھیں / فوٹو بشکریہ پیٹرک کلیر ٹوئٹر اکاؤنٹ

اوپر موجود چہروں پر پہلی نظر میں کچھ خاص نظر نہیں آتا کیونکہ اس میں بظاہر کچھ بھی خاص نہیں اور یہی چیز اسے غیرمعمولی بناتی ہے۔

اور ہاں ان چہروں کو غور سے دیکھنے کی زحمت نہ کریں کیونکہ آپ کچھ بھی منفرد تلاش نہیں کرسکیں گے۔

یہ چہرے درحقیقت ایسے افراد کے ہیں جن کا کبھی دنیا میں وجود ہی نہیں تھا۔

یہ چہرے ایک آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کمپنی اوپن اے آئی کے سسٹم نے تیار کیے ہیں جو دیکھنے میں بالکل حقیقی لگتے ہیں۔

ڈال ای 2 (Dall-E2) نامی سسٹم سے پہلے تصاویر کو شیئر کرنے پر پابندی عائد تھی مگر اب ایسا کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

اس کے بعد اس سسٹم کو استعمال کرنے والے پیٹرک کلیر نے ٹوئٹر پر اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کردہ چند چہروں کو شیئر کیا جو حقیقی چہروں سے بہت زیادہ ملتے جلتے ہیں۔

اس سسٹم کی خاص بات یہ ہے کہ یہ آپ کے ٹائپ کردہ الفاظ کے مطابق اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کرکے تصاویر تیار کرتا ہے۔

جیسے اگر آپ لکھتے ہیں 'an astronaut was riding a horse in a photorealistic style' لکھتے ہیں تو ایسی تصویر یہ سسٹم تیار کردے گا۔

یہ تصویر اوپن اے آئی کے ویب سائٹ پر موجود ہے / فوٹو بشکریہ اوپن اے آئی
یہ تصویر اوپن اے آئی کے ویب سائٹ پر موجود ہے / فوٹو بشکریہ اوپن اے آئی

فی الحال اس سسٹم تک رسائی محدود افراد کو حاصل ہے مگر دلچسپی رکھنے والے افراد وش لسٹ میں اپنا نام درج کروا سکتے ہیں۔

کمپنی کے اپنے الفاظ میں ڈال ای 2 ایک نیا اے آئی سسٹم ہے جو الفاظ کی مدد سے حقیقی نظر آنے والی تصاویر تیار کرتا ہے۔

اس سسٹم کی مدد سے کاسمو پولیٹن نامی جریدے کا سرورق بھی تیار کیا گیا تھا جسے دنیا کا پہلا اے آئی جنریٹڈ میگزین کور قرار دیا گیا تھا۔

اسے دنیا کا پہلا اے آئی جنریٹڈ میگزین کور قرار دیا گیا / اسکرین شاٹ
اسے دنیا کا پہلا اے آئی جنریٹڈ میگزین کور قرار دیا گیا / اسکرین شاٹ

اوپن اے آئی کو 2015 میں ایلون مسک اور چند دیگر افراد نے ایک ارب ڈالرز سے قائم کیا تھا تاکہ ایسے اے آئی ٹولز تیار کیے جاسکیں جو پوری انسانیت کے لیے فائدہ مند ہوں۔

مائیکرو سافٹ نے بھی 2019 میں اس ادارے کے لیے ایک ارب ڈالرز عطیہ کیے تھے۔

مزید خبریں :