04 جولائی ، 2022
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتا افراد کو بازیاب کرانے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتا افراد سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہ حقیقت ہے کہ کوئی کچھ نہیں کررہا، اس وقت کتنے شہری لاپتا ہیں؟
اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ رپورٹ کے مطابق 8400 میں سے ابھی 600 لوگ لاپتا ہیں، بہت سارے لوگ اس کیس میں ڈبل رول ادا کررہے ہیں، اِدھربھی اُدھربھی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل کے جواب پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے کہا کہ اتنی پولیس کوبھرتی کیا ہے، ان کا کیا کام ہے پھر؟
اس دوران فرحت اللہ بابر نے عدالت کو بتایا کہ اتنےلوگوں کو اٹھایا گیا، ابھی تک پتا نہیں چلاکہ کس نے ان لوگوں کو اٹھایا۔
بعد ازاں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتا افراد کو بازیاب کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ ہوا تو وزیراعظم عدالت میں پیش ہوں۔
عدالت نے تحریری حکم نامے میں لکھا کہ وزیراعظم یہ بتائیں کہ جبری گمشدگیوں پر ریاست کیوں ناکام ہے؟ وزیراعظم کو عملاً دکھانا ہوگا کہ جبری گمشدگی ریاست کی غیراعلانیہ پالیسی نہیں ہے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت9 ستمبرتک ملتوی کردی۔