Time 08 جولائی ، 2022
صحت و سائنس

پہلی بار گائے کے گوشت اور دودھ میں پلاسٹک کے ننھے ذرات دریافت

نیدرلینڈز کے سائنسدانوں نے یہ دریافت کی / فوٹو بشکریہ David Kelly
نیدرلینڈز کے سائنسدانوں نے یہ دریافت کی / فوٹو بشکریہ David Kelly

سائنسدانوں نے پہلی بار گائے کے گوشت اور خون میں پلاسٹک کے ننھے ذرات کو دریافت کیا ہے۔

نیدرلینڈز کی وریجے یونیورسٹی کے ماہرین نے پلاسٹک کے ننھے ذرات کو گائے کے گوشت اور دودھ کی مصنوعات میں دریافت کیا۔

محققین نے مویشیوں کی فیڈ کے ہر نمونے میں بھی مائیکرو پلاسٹک کو دریافت کیا جس سے عندیہ ملتا ہے کہ جانوروں کے جسم کے اندر پلاسٹک کے ننھے ذرات غذا کے ذریعے پہنچتے ہیں۔

اسی طرح غذائی مصنوعات کو پلاسٹک پیکج میں محفوظ کیا جاتا ہے جو آلودگی کی ایک اور ممکنہ وجہ ہے۔

نیدرلینڈز کے محققین نے ہی مارچ میں انسانی خون میں پلاسٹک کے ننھے ذرات کو سب سے پہلے دریافت کیا تھا اور اسی طریقہ کار کو جانوروں کے لیے استعمال کیا گیا۔

مارچ میں محققین نے بتایا تھا کہ خون میں پلاسٹک کے ذرات کی دریافت سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ذرات خون کے ذریعے جسم کے دیگر حصوں تک بھی پہنچ سکتے ہیں اور اعضا میں اکٹھے ہوسکتے ہیں۔

انسانوں یا مویشیوں پر پلاسٹک کے ننھے ذرات کے اثرات کے بارے میں ابھی کافی کچھ معلوم نہیں۔

مگر سائنسدانوں نے اس حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے کیونکہ لیبارٹری تجربات میں ثابت ہوا تھا کہ مائیکرو پلاسٹک سے انسانی خلیات کو پہنچتا ہے۔

فضائی آلودگی کے بارے میں پہلے ہی معلوم ہوچکا ہے کہ یہ ہر سال لاکھوں اموات کا باعث بنتی ہے۔

اس سے قبل پلاسٹک کے ذرات کو ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی سے لے کر سمندر کی گہرائیوں میں بھی دریافت کیا جاچکا ہے۔

یہاں تک کہ براعظم انٹارکٹیکا میں تازہ گرنے والی برف میں بھی ان کو موجود پایا گیا۔

محققین نے بتایا کہ جب آپ خون کی جانچ پڑتال کرتے ہیں تو پلاسٹک کے ننھے ذرات کے مختلف ذرائع کو دریافت کرتے ہیں، یعنی ہوا، پانی، غذا وغیرہ۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پلاسٹک کی آلودگی زندگی کے ذرائع کا حصہ بن چکی ہے۔

اس نئی تحقیق کے لیے مویشیوں کے  خون کے 12 نمونوں کا جائزہ لیا گیا اور سب میں پلاسٹک کے ننھے ذرات کو دریافت کیا گیا۔

سائنسدانوں نے سپر مارکیٹ میں دستیاب دودھ کے کارٹن، فارمز سے دودھ کے ٹینکس اور تازہ دودوھ کے نمونوں میں بھی مائیکرو پلاسٹک آلودگی کو دریافت کیا۔

مزید خبریں :