08 جون ، 2022
براعظم انٹارکٹیکا میں پہلی بار تازہ برف میں پلاسٹک کے ننھے ذرات کو دریافت کیا گیا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق اس سے عندیہ ملتا ہے کہ برف پگھلنے کا عمل تیز ہوسکتا ہے اور اس براعظم کے ماحول کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
پلاسٹک کے یہ ننھے ذرات چاول کے ایک دانے سے بھی چھوٹے ہیں جو اس سے قبل انٹارکٹیکا کی برفانی سطح پر تو دریافت ہوچکے تھے مگر اب پہلی بار تازہ گرنے والی برف میں بھی ان کو موجود پایا گیا۔
نیوزی لینڈ کی کینٹربری یونیورسٹی کی تحقیق میں 2019 کے آخر میں انٹار کٹیکا کی روس آئس شیلف سے تازہ برف کے نمونے اکٹھے کیے گئے تھے تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ پلاسٹک کے ننھے ذرات ماحول سے برف میں منتقل ہوئے یا نہیں۔
محققین نے بتایا کہ ہم پرامید تھے کہ تازہ برف میں پلاسٹک ذرات دریافت نہیں ہوں گے، مگر ایسا نہیں ہوسکا اور تمام 19 نمونوں میں ان ذرات کو دیکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک تو تھا مگر اس سے معلوم ہوتا ہےکہ پلاسٹک کی آلودگی دنیا کے دور دراز کے خطوں تک بھی پہنچ چکی ہے۔
اس سے قبل پلاسٹک کے ذرات کو ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی سے لے کر سمندر کی گہرائیوں میں بھی دریافت کیا جاچکا ہے۔
ایک حالیہ تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ پلاسٹک کے یہ ننھے ذرات انسانی خلیات کو نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتے ہیں۔
انٹارکٹیکا کی برف میں پلاسٹک کی 13 اقسام کے ذرات کو دریافت کیا گیا مگر سافٹ ڈرنکس کی بوتلیں بنانے والی قسم کے ذرات سب سے زیادہ تھے۔
تحقیق کے مطابق ممکنہ طور پر یہ ذرات ہوا کے ذریعے ہزاروں کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے انٹارکٹیکا پہنچے ہوں گے مگر ابھی یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
جریدے دی The Cryosphere میں شائع تحقیق میں کہا گیا کہ پلاسٹک کے ذرات کے اثرات کے بارے میں ابھی کافی کچھ جاننا باقی ہے مگر یہ کوئی بہت اچھی دریافت نہیں۔