14 جولائی ، 2022
کراچی: اندرون سندھ میں ہوٹل پر فائرنگ اور نوجوان کے قتل کے بعد ہونے والے واقعات کے تناظر میں سہراب گوٹھ پر ہونے والے احتجاج کو پولیس اور رینجرز نے ایکشن کے ذریعے ختم کرا دیا۔
پولیس اور رینجرز کے ایکشن کے باعث سہراب گوٹھ کے اطراف احتجاج ختم ہوگیا اور موٹر وے ایم نائن کو ٹریفک کے لیے بحال کر دیا گیا، پولیس نے ہنگامہ آرائی کے الزام میں کئی افراد کو حراست میں بھی لے لیا۔
خیال رہے کہ مشتعل افراد نے گلزار ہجری کے قریب موٹر وے پر دھرنا دے رکھا تھا، مظاہرین کی جانب سے گاڑیوں پر پتھراؤ کیا جارہا تھا، ہنگامہ آرائی اور پتھراؤ کی وجہ سے متعددگاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے، مشتعل افرادکی جانب سے الآصف اسکوائر پر پولیس چوکی پر بھی توڑپھوڑ کی گئی۔
سہراب گوٹھ الآصف اسکوائر پر احتجاج کے باعث پولیس اور رینجرز کی نفری طلب کی گئی، پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنےکے لیے لاٹھی چارج کیا گیا۔
ٹریفک پولیس نے سہراب گوٹھ سے موٹروے جانے اور آنے والے ٹریفک کو متبادل راستوں کی طرف موڑ دیا تھا۔ موٹروے پولیس نے جمالی پل کے قریب سے مرکزی شاہراہ بند کردی تھی، حیدرآباد سے کراچی آنے والے ٹریفک کو متبادل راستوں پر بھیجا جا رہا تھا، اندرون سندھ سے آنے والی بسوں نے مسافروں کو سبزی منڈی پر اتار دیا گیا تھا جس کے باعث مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
حالات کے پیش نظر ملیر اورکراچی ایسٹ کی پولیس کی بھاری نفری طلب کی گئی، مختلف تھانوں کے ایس ایچ اوز کو اینٹی رائٹس سامان کے ساتھ پہنچنےکی ہدایت کی گئی ۔
ذرائع کے مطابق سہراب گوٹھ پر کشیدہ صورت حال پر قابو پانےکے لیے رینجرز کو ہدایت کی گئی تھی۔
وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے سہراب گوٹھ واقعےکا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینےکی اجازت نہیں دیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ یہ وقت آپس میں مقابلےکا نہیں بلکہ ایک دوسرے کو سنبھالنےکا ہے، یہ سازش ہے، اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے۔