Time 14 جولائی ، 2022
پاکستان

پشاور بی آر ٹی کی 158 بسیں صرف 32 ہزار روپے میں نجی کمپنی کو دینے کا معاہدہ

پشاور  بی آر ٹی کی 158 بسیں صرف 32 ہزار روپے میں نجی کمپنی کو دینے کا معاہدہ

خیبر پختونخوا حکومت اور نجی کمپنی کے درمیان معاہدے کے مطابق بی آر ٹی پشاور کی 158 بسیں صرف 32 ہزار روپے میں نجی کمپنی کو دے دی جائیں گی۔

خبر کے مطابق 2 سال قبل خیبرپختونخوا حکومت اور نجی کمپنی کے درمیان بسوں کی حوالگی کا معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت بی آر ٹی کی اربوں روپے مالیت کی بسیں 10 سال بعد کوڑیوں کے مول نجی آپریٹر کمپنی کے حوالے کی جائیں گی۔

پشاور  بی آر ٹی کی 158 بسیں صرف 32 ہزار روپے کی ادائیگی کے بعد نجی کمپنی کی ملکیت بن جائیں گی، معاہدے کے مطابق بڑی بس  288 روپے اور چھوٹی بس صرف 144 روپے میں نجی کمپنی کو مل جائے گی جبکہ بی آر ٹی روٹ پر چلنے والی ایک بس کی قیمت 4 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔

اس حوالے سے چیف ایگزیٹو آفیسر ٹرانس پشاور فیاض خان کا کہنا ہے کہ 12 سال یا 12 لاکھ کلو میٹر چلنے کے بعد بسیں کمپنی کو دینے کی شق معاہدے میں شامل ہے، مدت پوری ہونے پر بسیں نجی کمپنی کو دینے سے حکومت کو نقصان نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ فی کلو میٹر ریٹ کے رعایتی نرخ بھی معاہدے میں شامل کیے گئے ہیں، بی آر ٹی ملک کے دیگر شہروں میں چلنے والی بس سروس کی طرح لیز ماڈل پر چلائی جا رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ لیز میں فی کلو میٹر بس کے پیسے شامل کیے گئے ہیں، بین الاقومی معیار کے مطابق بسوں کو چلانے کی مقررہ مدت ہوتی ہے اور مدت پوری ہونے پر بسیں نجی کمپنی کو حوالے کرنے سے سرکاری کمپنی کا کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

ٹرانس پشاور کی ترجمان کا مؤقف

دوسری جانب ٹرانس پشاور کی ترجمان صدف کامل نے بی آر ٹی بسوں کی ملکیت سے متعلق معاہدے کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دنیا میں میٹرو بس کی کار آمد لائف ختم ہونے پر ملکیت پرائیویٹ آپریٹرز کو منتقل کردی جاتی ہے۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ٹرانس پشاور کی فی کلو میٹر ادائیگی، پاکستان کے باقی میٹرو سسٹم کی نسبت نہایت کم ہے، ’زوپشاور‘ کا اپنایا ہوا ماڈل حکومت پرمعاشی طور پر سب سے کم بوجھ ڈالتا ہے۔

ترجمان ٹرانس پشاور کا کہنا ہے کہ رائج بہترین عالمی معیار کے مطابق بسوں کی کارآمد لائف 12 سال ہے، 12 سال بعد بسوں کا استعمال مسافروں اور ماحول کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

مزید خبریں :