Time 15 جولائی ، 2022
دنیا

انسانی حقوق کے حوالے سے میٹا کی پہلی رپورٹ جاری

رپورٹ میں بھارت میں تعصب کے الزامات پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا / فائل فوٹو
رپورٹ میں بھارت میں تعصب کے الزامات پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا / فائل فوٹو

فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی ملکیت رکھنے والی کمپنی میٹا نے پہلی بار انسانی حقوق کے حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے۔

یہ رپورٹ اس وقت جاری کی گئی جب میٹا پر عرصے سے الزامات عائد کیے جارہے ہیں کہ وہ بھارت اور میانمار جیسے ممالک میں تشدد اور آن لائن بدزبانی پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہے۔

اس رپورٹ میں 2020 اور 2021 کے دوران انسانی حقوق کے حوالے سے کمپنی کی کوششوں کو بیان کیا گیا ہے۔

میٹا کی جانب سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس عرصے میں اس کی جانب سے ہیلتھ مس انفارمیشن (کووڈ 19 کی وبا کے حوالے سے) کی روک تھام کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق کمپنی نے مختلف گروپس جیسے خواتین، بچوں اور اقلیتوں کو لاحق خطرات اور پرائیویسی مسائل کی جانچ پڑتال کی اور ان مسائل پر قابو پانےکے لیے کام کیا گیا۔

مگر اس رپورٹ سے بھارت میں تشدد اور گمراہ کن تفصیلات کے پھیلاؤ کے حوالے سے ناقدین کی تشفی نہیں ہوسکی، کیونکہ سوشل میڈیا نیٹ ورک کی جانب سے بھارت کے حوالے سے صرف ایک سمری دی گئی، مکمل تفصیلات نہیں۔

ہیومین رائٹس گروپ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومین رائٹس واچ نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کے حوالے سے تمام تر تفصیلات جاری کی جائیں۔

رپورٹ میں بھارت کے حوالے سے سمری ایک لا فرم فولے ہواگ نے تیار کی تھی۔

میٹا کے مطابق لا فرم نے بتایا کہ میٹا کے پلیٹ فارمز تھرڈ پارٹیز کے باعث انسانی حقوق کو لاحق خطرات کا حصہ بن رہے ہیں۔

سمری کے مطابق فیس بک، واٹس ایپ اور دیگر پلیٹ فارمز نفرت انگیز مواد اور لوگوں کی سلامتی کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں، میٹا کو اس حوالے سے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

میٹا کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ ان سفارشات پر اس کی جانب سے کیا اقدامات کیے جارہے ہیں۔

اسی طرح رپورٹ میں بھارت میں پوسٹ موڈریشن کے حوالے سے تعصب کے الزامات پر بھی بات نہیں کی گئی۔

مزید خبریں :