16 جولائی ، 2022
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے قریبی ذریعے نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز یا ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز سے زندگی میں کبھی ملاقات نہیں ہوئی۔
ذریعے کا کہنا تھا کہ اس کی بجائے اپنی وزارت عظمیٰ کے دوران عمران خان مختلف خفیہ ملاقات کیلئے پیغامات بھجواتے رہے ہیں لیکن چیف الیکشن کمشنر نے پیغام لانے والوں سے کہہ دیا کہ وہ ملاقات نہیں کر سکتے۔
ذریعے کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر نے اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان کو جوابی پیغام بھیجتے ہوئے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کی حیثیت سے اُن کا دفتر تمام سیاست دانوں اور ہر سیاسی جماعت کیلئے کھلا ہے لیکن اُن کیلئے کسی ایک فرد بشمول وزیراعظم سے خفیہ ملاقات کرنا ممکن نہیں۔
ذریعے کا کہنا تھا کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر ایسے شخص نہیں جو کسی سیاسی جماعت کے دباؤ میں آ جائیں گے یا اپنے خلاف جھوٹی یا جعلی باتوں پر دفاعی حکمت عملی اختیار کریں گے۔
سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے متعدد مرتبہ چیف الیکشن کمشنر پر حمزہ شہباز اور مریم نواز کے ساتھ لاہور میں خفیہ ملاقات کا الزام عائد کیا ہے۔ ذریعے نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ سکندر سلطان کی زندگی میں کبھی حمزہ یا مریم سے ملاقات نہیں ہوئی۔ کہا جاتا ہے کہ سکندر سلطان کبھی کبھار لاہور جاتے ہیں لیکن اس کی وجہ یہ ہے کہ اُن کے اہل خانہ یہاں رہتے ہیں، وہ ان کے ساتھ وقت گزارنے کیلئے جاتے ہیں۔
ذریعے نے افسوس کا اظہار کیا کہ جان بوجھ کر چیف الیکشن کمشنر کیخلاف جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے تاکہ انہیں متنازع شخصیت بنا کر پیش کیا جا سکے۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ یہ مہم اسلئے شروع کی گئی ہے کیونکہ الیکشن کمشن نے پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ کے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، کمیشن ایسے دباؤ میں نہیں آئے گا۔
ذریعے نے یقین دہانی کرائی کہ سکندر سلطان بلا خوف و خطر اور کسی کیلئے نرم گوشہ رکھے بغیر اپنا آئینی کردار ادا کرتے ہوئے شفاف اور منصفانہ انتخابات کرانے کیلئے پرعزم ہیں۔
عمران خان نے کمیشن پر پنجاب کے آئندہ ضمنی انتخابات کے دوران پی ٹی آئی کو شکست دینے کیلئے نون لیگ کے حق میں دھاندلی کا الزام عائد کیا ہے۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ اگرچہ عمران خان چیف الیکشن کمشنر پر نون لیگ کی قیادت سے خفیہ ملاقات کا الزام عائد کر رہے ہیں لیکن وہ خود سکندر سلطان سے خفیہ ملاقات کیلئے پیغام بھیجتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک نہیں بلکہ مختلف افراد کے ذریعے عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کو خفیہ ملاقات کا پیغام بھیجا تھا۔ ذریعے نے بتایا کہ سکندر سلطان پی ٹی آئی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے سیاستدانوں سے ملاقاتیں کرتے رہے ہیں لیکن یہ تمام ملاقاتیں الیکشن کمیشن آف پاکستان (دفتر) میں ہوئیں۔
حال ہی میں پی ٹی آئی کے ڈپٹی چیئرمین نے چیف الیکشن کمشنر سے اُن ہی کے دفتر میں ملاقات کی جو ایک گھنٹے تک جاری رہی۔ عمران خان کی کابینہ کے مختلف وزراء چیف الیکشن کمشنر سے ان کے دفتر میں ملاقات کرتے رہے ہیں اور ان ملاقاتیوں میں سب سے زیادہ ملاقاتیں شبلی فراز نے کی ہیں، تاہم چیف الیکشن کمشنر کا کسی سیاست دان یا حکمرانوں کے ساتھ خفیہ ملاقات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
گزشتہ جمعرات کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عمران خان کے اس الزام کو مسترد کر دیا کہ وہ پارٹی کیخلاف فیصلے کر رہے ہیں، کمیشن نے اس تاثر کو غلط اور بے بنیاد قرار دیا۔ الیکشن کمیشن کا رد عمل عمران خان کی لاہور ورکرز کنونشن میں چیف الیکشن کمشنر پر سخت تنقید کے بعد سامنے آیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو عہدے پر بیٹھنے کا حق نہیں، انہیں استعفیٰ دینا چاہئے، وہ اکیلے ہی فیصلے کرتے ہیں اور تمام فیصلے پی ٹی آئی کیخلاف ہوتے ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام جماعتوں کیخلاف فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ملا کر کی جائے، اس کیس میں پی ٹی آئی کیخلاف شواہد گھڑ کر سازش کی جا رہی ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا تھا کہ کمیشن آئینی ادارہ ہے جو اپنے تمام فیصلے آئین و قانون کی روشنی میں کرتا ہے، کچھ لوگ جان بوجھ کر یہ تاثر دے رہے ہیں کہ کمیشن میں فیصلے انفرادی سطح پر ہو رہے ہیں اور یہ تاثر غلط اور حقائق کے منافی ہے، یہ بالکل غلط اور بے بنیاد بات ہے، جنوری 2020ء سے اب تک ہونے والے تمام فیصلے (چاہے کمیشن کے ارکان کی تعداد تین تھی یا پانچ) اتفاق رائے سے کیے گئے اور کسی بھی فیصلے میں ایک بھی اختلافی نوٹ سامنے نہیں آیا، کمیشن تمام فیصلے ملک کی بہتری کیلئے اور آئین اور قانون اور حلف کی پاسداری کرتے ہوئے کرتا رہے گا، اور ادارہ کسی دباؤ میں نہیں آئے گا۔