17 جولائی ، 2022
کورونا وائرس کی وبا کو ڈھائی سال سے زیادہ عرصہ ہوچکا ہے اور اب اس کی سب سے زیادہ متعدی قسم سامنے آئی ہے۔
دنیا بھر میں ویکسینیشن سے کووڈ 19 سے اموات کی روک تھام میں مدد ملی ہے مگر اب یہ وائرس خود کو تبدیل کرکے قوت مدافعت سے بچنے کی کوشش کررہا ہے۔
کورونا وائرس کی نئی قسم بی اے 5 سے واضح عندیہ ملتا ہے کہ یہ وبا ابھی ختم ہونے سے کافی دور ہے۔
اومیکرون کی یہ نئی ذیلی قسم دنیا بھر میں کووڈ کے کیسز میں اضافے کی وجہ بنی ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق 15 دن میں عالمی سطح پر کیسز کی شرح میں 30 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔
یورپ میں اومیکرون کی ذیلی اقسام بی اے 4 اور بی اے 5 کے باعث کیسز کی شرح میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
بی اے 5 چین میں بھی پہنچ چکا ہے اور اس کے باعث متعدد شہروں میں دوبارہ سخت لاک ڈاؤن کے خدشات سامنے آرہے ہیں۔
کورونا کی یہی قسم اس وقت امریکا میں 65 فیصد نئے کیسز کا باعث بن رہی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے کووڈ ریسپانس کوآرڈرنیٹر ڈاکٹر اشیش جھا نے کہا کہ ہم وائرس میں تیزی سے ہونے والے ارتقا پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کی ایمرجنسی کمیٹی کے مطابق کووڈ 19 تاحال پبلک ہیلتھ ایمرجنسی ہے۔
کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ عالمی سطح پر ٹیسٹنگ کی سطح اور جینوم سیکونسنگ میں کمی آئی ہے، جس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کوئی ملک کس حد تک بی اے 5 کی درست مانیٹرنگ کررہا ہے۔
اسکریپس ریسرچ کے مالیکیولر میڈیسین پروفیسر ایرک ٹوپول نے بی اے 5 کو کورونا وائرس کی اب تک کی سب سے بدترین قسم قرار دیا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ قسم مدافعتی نظام سے بچنے کی بہت زیادہ صلاحیت رکھتی ہے اور اس طرح کام کرتی ہے کہ بہت زیادہ تیزی سے پھیل سکتے ، درحقیقت اومیکرون کی دیگر اقسام پھیلاؤ کی رفتار کے حوالے سے اس کا مقابلہ نہیں کرسکتیں۔
آسان الفاظ میں آپ پہلے کووڈ کا سامنا کرچکے ہوں اور ویکسینیشن بھی ہوچکی ہو تو بھی بی اے 5 سے دوبارہ بیمار ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
البتہ ویکسینیشن کے بعد بہت زیادہ بیمار ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے مگر اسپتال میں داخلے کا امکان برقرار رہتا ہے۔
پروفیسر ایرک ٹوپول نے بی اے 5 کی مدافعتی نظام سے بچنے کی صلاحیت کو دیکھتے ہوئے انہیں توقع ہے کہ اسپتال میں مریضوں کے داخلے میں اضافہ ہوسکتا ہے، جیسا یورپ میں دیکھنے میں آیا۔
عالمی ادارہ صحت نے کہا تھا کہ یورپ میں کووڈ کے مریضوں کے اسپتال میں داخلے کی شرح بڑھ گئی ہے مگر ہم آئی سی یو میں مریضوں کی تعداد میں اضافے کو نہیں دیکھ رہے، یعنی ویکسینز اس حوالے سے مدد فراہم کررہی ہیں۔
عالمی ادارے کے مطابق اومیکرون کی ذیلی اقسام جیسے بی اے 4 اور بی اے 5 کے باعث کیسز، ہسپتال میں داخلے اور اموات کی شرح دنیا بھر میں بڑھ گئی ہے، مگر وائرس کی نگرانی کے حوالے سے اقدامات پر عملدرآمد نمایاں حد تک کم ہوگیا ہے، جس کے باعث وائرس کے پھیلاؤ کے اثرات کی جانچ پڑتال مشکل ہوگئی ہے۔
پہلے اگر کوئی فرد اومیکرون سے بیمار ہوتا تھا تو اس کا مطلب یہ ہوتا تھا کہ اسے آئندہ چند ماہ تک دوبارہ بیماری سے کسی حد تک تحفظ مل گیا ہے۔
مگر بی اے 5، وائرس کی سابقہ اقسام سے متاثر ہونے پر بننے والے مدافعتی دفاع پر حملہ آور ہونے کی صلاحیت رکھنے والی قسم ہے، یعنی ویکسینیشن اور حال ہی میں بیمار ہونے کے باوجود دوبارہ کووڈ کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
آسان الفاظ میں بی اے 5 سے بار بار بیمار ہونے کا امکان بہت زیادہ ہے، ویکسنیشن ہوچکی ہو، بوسٹر ڈوز کا استعمال بھی کیا ہو یا حال ہی میں کووڈ کا سامنا ہوا تو بھی آپ بی اے 5 کے باعث ایک بار پھر بیمار ہوسکتے ہیں۔
امریکا کے وبائی امراض کے معروف ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے حال ہی میں کہا تھا کہ اگر آپ اومیکرون (بی اے 1) سے بیمار ہوئے ہوں تو بی اے 4 یا 5 کے خلاف زیادہ تحفظ حاصل نہیں ہوگا۔