پاکستان
Time 20 جولائی ، 2022

دعا کی دارالامان جانے کی خواہش ظہیر کی نئی چال ہے: جبران ناصر

اپنی جان بچانے کے لیے ظہیر اور اس کے ساتھی کسی بھی حد تک جائیں گے، براہِ کرم دعا زہرا کے نام سے جمع کرائی گئی درخواست پر غور کریں: جبران ناصر/فوٹوفائل
اپنی جان بچانے کے لیے ظہیر اور اس کے ساتھی کسی بھی حد تک جائیں گے، براہِ کرم دعا زہرا کے نام سے جمع کرائی گئی درخواست پر غور کریں: جبران ناصر/فوٹوفائل 

دعا زہرا کے والد مہدی علی کاظمی کے وکیل جبران ناصر نے دعا زہرا کی دارالامان میں رہنے کی خواہش کو ظہیر کی نئی چال قرار دےد یا۔

مہدی کاظمی کے وکیل جبران ناصر نے ٹوئٹ کی کہ قانون کو دھوکا دینے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا جا رہا ہے، ملزم ظہیر حفاظتی ضمانت حاصل کرنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے دھوکا دہی کے ذریعے حقائق چھپا رہا ہے اور دعا زہرا کو عدالت میں جھوٹ بولنے کا کہا جا رہا ہے کہ وہ دارالامان جانا چاہتی ہے جس کے باعث اسے سندھ پولیس کراچی میں پیش نہیں کر سکتی۔

جبران ناصر نے خیال ظاہر کیا کہ لڑکی سے  دارالامان جانے کی درخواست دائر   کروائی گئی کیونکہ وہاں ملزم اور اس کے ساتھی آسانی سے اس تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔

مدعی کے وکیل نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ہمیں یقین ہے کہ پنجاب حکومت لڑکی کو دارالامان سے چائلڈ پروٹیکشن سینٹر منتقل کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی جس میں مکمل اور مناسب سہولیات موجود ہیں۔

 جبران ناصر نے خدشہ ظاہر کیا کہ اپنی جان بچانے کے لیے ظہیر اور اس کے ساتھی کسی بھی حد تک جائیں گے، براہِ کرم دعا زہرا کے نام سے جمع کرائی گئی درخواست پر غور کریں جس میں کہا گیا ہے کہ میرے شوہر سے تعلقات خوشگوار نہیں۔

شوہر سے تعلقات خوشگوار نہیں رہے، دعا زہرا کا عدالت میں بیان

یاد رہے کہ گزشتہ روز دعازہرا نے دارالامان جانے کے لیے لاہور کی مقامی عدالت میں مجسٹریٹ کے روبرو بیان ریکارڈ کرایا  تھا جس میں اس کا کہنا تھا کہ شوہر  ظہیراحمد کے ساتھ تعلقات خوشگوار نہیں رہے اور خاوند سے الگ ہو کر اپنے رشتے دار کے گھر رات گزاری، میرے پاس رہنے کے لیے کوئی چھت نہیں ہے، والدین اور دیگر افراد سے سنگین نتائج کی دھمکیاں مل رہی ہیں لہٰذا اپنی مرضی سےسکیورٹی کے لیے دارالامان جاناچاہتی ہوں۔

دعا کا کہنا تھاکہ مجھے والدین سے مسلسل جان کا خطرہ ہے، وہ مارتے تھے، والدین خطرناک نتائج کی دھمکیاں دیتے ہیں، بعد ازاں عدالت نے دعا زہرا کو دارالامان بھیج دیا تھا۔

مزید خبریں :