کووڈ 19 سے دماغ کیسے متاثر ہوتا ہے؟ نئی تحقیق میں اہم انکشافات

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

کورونا وائرس کی وبا کے باعث متاثرہ افراد کی صحت پر بیماری کے طویل المعیاد اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ایسے مریضوں کو جن طبی مسائل کا سامنا ہوتا ہے ان کے لیے لانگ کووڈ کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے اور متاثرہ افراد کو کئی ماہ تک مختلف علامات کا سامنا ہوتا ہے۔

اب ایک نئی تحقیق میں کووڈ کے طویل المعیاد اثرات کی ایک ممکنہ وجہ کو بتایا گیا ہے۔

امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کے خلاف جسم کا مدافعتی ردعمل دماغی شریانوں کو نقصان پہنچاتا ہے جس کے باعث طویل المعیاد دماغی مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

اس نئی تحقیق میں محققین نے دماغ پر کووڈ 19 کے اثرات کا جائزہ لیا۔

اس سے قبل ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ ماضی میں کووڈ 19 سے متاثر ہونا متعدد دماغی تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے جبکہ دماغی حجم سکڑ سکتا ہے۔

ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 سے متاثر ہونا دماغ میں گرے میٹر کی سطح کم کرتا ہے۔

اسی طرح کچھ تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ کووڈ سے متاثر افراد کو مختلف طویل المعیاد علامات جیسے ذہنی دھند کا سامنا ہوتا ہے۔

اس نئی تحقیق میں ماہرین کے مطابق ایک حالیہ تحقیق میں کووڈ سے انتقال کرجانے والے مریضوں کے دماغ میں خون کی شریانوں کو نقصان پہنچنے کے شواہد دریافت ہوئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ اسی کو دیکھتے ہوئے ہم نے جانچ پڑتال کی کہ کووڈ 19 سے دماغی شریانوں کو کس حد تک نقصان پہنچتا ہے۔

اس مقصد کے لیے کورونا وائرس کے باعث ہلاک ہوجانے والے 9 مریضوں کے دماغی ٹشوز کا تجزیہ کیا گیا۔

محققین نے ایسی اینٹی باڈیز کو دریافت کیا جو کووڈ کے خلاف مدافعتی ردعمل کے باعث بنتی ہیں اور یہ اینٹی باڈیز دماغ کی شریانوں پر حملہ آور ہوجاتی ہیں جس کے نتیجے میں دماغ کو نقصان پہنچتا ہے اور ورم پھیلتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ دماغی شریانوں کو نقصان بیماری کے خلاف جسم کے اپنے مدافعتی ردعمل سے پہنچتا ہے، یہ پہلی بار ہے جب ہم نے یہ مشاہدہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ اینٹی باڈی حملے سے خون اور دماغ کے درمیان موجود رکاوٹ کو نقصان پہنچتا ہے جس سے دماغی شریانوں سے خون لیک ہوجاتا ہے، جو ورم کو متحرک کرکے نیورونز کو نقصان پہنچاتا ہے۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ ابھی یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ اینٹی باڈیز دماغی شریانوں پر حملہ آور کیوں ہوتی ہیں، ایک امکان تو یہ ہے کہ وائرس کا ایس 2 ریسیپٹر خلیات سے منسلک ہوجاتا ہے۔

اگرچہ تحقیق میں صرف دماغ کو پہنچنے والے نقصان کی جانچ پڑتال کی گئی تھی مگر محققین نے کہا کہ ہمیں شبہ ہے کہ اس کے باعث لوگوں کو لانگ کووڈ کی علامات جیسے سردرد، یادداشت متاثر ہونے اور ذہنی دھند کا سامنا ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لانگ کووڈ کے مریضوں میں بھی ایسے ہی مدافعتی ردعمل کو دریافت کیا گیا ہے کہ جو نیورونز کو نقصان پہنچاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے اور ہم اس پر کام کرتے رہیں گے۔

مزید خبریں :