22 جولائی ، 2022
جو لوگ کووڈ 19 سے متاثر ہوتے ہیں ان میں بیماری سے صحتیابی کے بعد ذیابیطس اور دل کی شریانوں سے جڑے امراض کی تشخیص کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ سے متاثر مریضوں میں دل اور خون کے گردشی مسائل جیسے دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی اور پھیپھڑوں میں بلڈ کلاٹس کا خطرہ صحت مند افراد کے مقابلے میں 6 گنا زیادہ ہوتا ہے۔
اسی طرح بیماری کے ایک ماہ بعد ذیابیطس کی تشخیص کا خطرہ 80 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
کنگز لندن کالج کی اس تحقیق میں شامل ماہرین نے برطانیہ سے تعلق رکھنے والے 4 لاکھ سے زیادہ مریضوں کے طبی ریکارڈ کا ڈیٹا اکٹھا کیا اور اس کا موازنہ کورونا وائرس سے محفوظ رہنے والے 4 لاکھ افراد سے کیا۔
محققین نے بتایا کہ ریکارڈ میں دیکھا گیا تھا کہ کووڈ کو شکست دینے کے 12 ماہ بعد مریضوں میں دل کی شریانوں سے جڑے امراض یا ذیابیطس کے کیسز کی شرح کیا تھی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ کووڈ کی تشخیص کے 7 ہفتوں بعد معمول کی سطح پر آجاتا ہے۔
مگر جہاں تک ذیابیطس کی بات ہے تو کووڈ کے مریضوں میں اس مرض کا خطرہ لگ بھگ 6 ماہ تک برقرار رہتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج بہت اہم ہیں کیونکہ اس سے ڈاکٹروں کو مریضوں کو لاحق خطرات سے آگاہی ہوگی، بالخصوص وہ مریض کو بتا سکیں گے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران غذا اور جسمانی سرگرمیوں سے ذیابیطس کا خطرہ کس حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ کووڈ سے اعضا اور خون کی گردشی نظام کو براہ راست نقصان بھی پہنچ سکتا ہے،مگر متعدد عناصر سے بھی تحقیق کے نتائج کی وضاحت ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کووڈ کے شکار افراد کا زیادہ جسمانی وزن اور پہلے سے لاحق طبی مسائل سے مختلف خطرات میں اضافہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ کووڈ کے کچھ مریض پہلے سے ذیابیطس یا امراض قلب کے شکار ہوں مگر اس کا علم نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ وجوہات ابھی مکمل طور پر واضح نہیں مگر ہمارا ماننا ہے کہ ڈاکٹروں کو کووڈ کے مریضوں میں ذیابیطس اور دل کی شریانوں سے جڑے امراض کے حوالے سے محتاط رہنا چاہیے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل پلوس میڈیسین میں شائع ہوئے۔