25 جولائی ، 2022
اسلام آباد: ق لیگ کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر مونس الہیٰ نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ سماعت کے دوران چوہدری پرویز الہیٰ لاہور سے ویڈیو کال پر موجود تھے۔
مونس الہیٰ نے کہا کہ چوہدری شجاعت کی جانب سے ق لیگ کے ارکان پنجاب اسمبلی کو نہ زبانی نہ ہی تحریری نوٹس دیا گیا۔
مونس الہیٰ نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے ایک رات قبل دوبارہ ق لیگ کی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ ہوئی تھی، پارلیمانی پارٹی میٹنگ میں فیصلہ ہوا تھا کہ ووٹ پرویز الہیٰ کو ہی دینا ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا دوبارہ الیکشن 22 جولائی کو ہوا تھا، ووٹنگ کے نتیجے کے مطابق پی ٹی آئی کے امیدوار پرویز الہیٰ نے 186 ووٹ لیے جبکہ مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز نے 179 ووٹ لیے۔
تاہم ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت کے خط کو پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے ق لیگ کے ارکان کو حمزہ شہباز کو ڈالنے کی ہدایت کی تھی۔
ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ اس خط کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جتنے بھی ووٹ ق لیگ کے کاسٹ ہوئے ہیں وہ مسترد ہوتے ہیں اور میں اس بات کا اعلان کرتا ہوں کہ 10 ووٹ ختم ہونے کے بعد حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے ہیں۔
اس معاملے پر چوہدری پرویز الہیٰ نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا ہے جہاں معاملے کی سماعت تین رکنی بینچ کر رہا ہے۔