27 جولائی ، 2022
وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے سینیئر جج قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف نظرثانی کی درخواست (کیوریٹو ریویو) واپس لینے کی منظوری دے دی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ملکی سیاسی و معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جو کیوریٹو ریویو داخل کیا گیا تھا اس کی کوئی مثال نہیں ملتی،یہ کیوریٹو ریویو قاضی فائز عیسیٰ کو دباؤ میں رکھنے کیلئے دائر کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ قاضی فائزعیسیٰ ایک معزز جج ہیں، شہزاد اکبرجیسے غنڈوں نے ان کے ساتھ زیادتی کی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھاکہ قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جھوٹا ریفرنس بنانے والوں کے خلاف کارروائی کیلئے کابینہ کی سب کمیٹی قائم کر دی ہے جو ان ذمہ داران کےخلاف کارروائی پر رپورٹ دے گی۔
ان کا کہنا تھاکہ کابینہ اور لا سیکرٹری نے بتایا یہ ریفرنس دائر کرنے میں کابینہ کی منظوری نہیں لی گئی تھی، یہ اُس وقت کے وزیر قانون اور شہزاد اکبر نے تماشہ کیا۔
بعد ازاں وفاقی کابینہ کے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر نظرثانی درخواستیں خارج کرنے کا معاملہ زیرِ غور آیا اور کابینہ نے اتفاق کیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف غیر ضروری کارروائی کی گئی لہٰذا اس حوالے سے ریکارڈ منظرعام پر لایا جائے۔
اعلامیے کے مطابق ریکارڈ کی جانچ کے بعد یہ نظرثانی درخواستیں خارج کردی جائیں گی جبکہ اس سلسلے میں ایک انکوائری کمیٹی بنانے کی بھی منظوری دی گئی ہے جس میں قمر زمان کائرہ، طارق بشیر چیمہ اور رانا تنویر سمیت تمام پارٹیوں کے نمائندے شامل ہوں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر نظرثانی درخواستوں کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے گی۔