پی ٹی آئی رہنماؤں نے چیف الیکشن کمشنر سے دوسروں کے مقابلے میں زیادہ ملاقاتیں کیں، ذرائع

ایک پارٹی ملاقاتیں کرے تو ٹھیک دوسری پارٹیاں کریں تو غلط ہے؟ فیصلہ قانون اور میرٹ کے مطابق آئے گا کوئی جتنا مرضی شور مچائے، ذرائع الیکشن کمیشن— فوٹو: فائل
ایک پارٹی ملاقاتیں کرے تو ٹھیک دوسری پارٹیاں کریں تو غلط ہے؟ فیصلہ قانون اور میرٹ کے مطابق آئے گا کوئی جتنا مرضی شور مچائے، ذرائع الیکشن کمیشن— فوٹو: فائل

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے الزامات کے بعد الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بھی ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سے اب تک متعدد پارٹیوں کے نمائندے مل چکے ہیں، الیکشن کمیشن میں تمام پارلیمینٹیرین چیف الیکشن کمشنرسے ملاقات کرتے رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دوسری پارٹیوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ پی ٹی آئی کے وزرا اور رہنماؤں نے ملاقاتیں کیں، شاہ محمودقریشی نے بھی چند ہفتے قبل چیف الیکشن کمشنر سے ڈیڑھ گھنٹے تک ملاقات کی اور حال ہی میں ہمایوں اختر چیف الیکشن کمشنر سے ملے ہیں۔

ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کا تقاضہ ہے جو  پارٹی نمائندگان ملنا چاہیں دفتر میں ملیں، پی ڈی ایم وفد نے اکیلےچیف الیکشن کمشنر سے نہیں بلکہ پورے الیکشن کمیشن سے ملاقات کی جو معمول کی بات ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نہ پچھلی حکومت کے زیر اثر آیا نہ موجودہ کے ہوگا۔

ذرائع الیکشن کمیشن نے سوال اٹھایا کہ ایک پارٹی ملاقاتیں کرے تو ٹھیک دوسری پارٹیاں کریں تو غلط ہے؟ پی ٹی آئی خود سب سے زیادہ ملاقاتوں کاریکارڈ رکھتے ہوئے یہ کیوں کر رہی ہے؟ 

ذرائع کے مطابق بچہ بچہ جانتا ہے فارن فنڈنگ کیس محفوظ ہوچکا، اب فیصلہ سنایا جائے گا، یہ الیکشن کمیشن کو دباؤ اور زیر اثر کرنے کیلئے کیا جا رہا ہے، فیصلہ قانون اور میرٹ کے مطابق آئے گا کوئی جتنا مرضی شور مچائے۔

خیال رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی زیر صدارت پارٹی قیادت کا اجلاس ہوا جس میں فواد چوہدری،فرخ حبیب، بابر اعوان اور دیگر شریک ہوئے، اجلاس میں الیکشن کمیشن ممبران کی حکومتی اتحاد کے وفد سے ملاقات کا معاملہ زیر غور آیا۔

اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے خلاف جوڈیشل ریفرنس دائرکرنےکا فیصلہ کیا گیا۔

پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے ٹوئٹ میں الزام عائد کیا تھاکہ چیف الیکشن کمشنر ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ کرنے کے بعد پی ڈی ایم رہنماؤں سے ملاقات کرکے اپنی آئینی ذمہ داری، حلف اور کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے۔


مزید خبریں :