ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے پرسیاسی جماعت کا مستقبل کیا ہوسکتا ہے؟

تحلیل ہونے والی سیاسی جماعت اگر پارلیمنٹ، صوبائی اسمبلی یا مقامی حکومت کا حصہ ہو تو وہ باقی مدت کیلئے اس کا حصہ نہیں رہ سکے گی— فوٹو: فائل
تحلیل ہونے والی سیاسی جماعت اگر پارلیمنٹ، صوبائی اسمبلی یا مقامی حکومت کا حصہ ہو تو وہ باقی مدت کیلئے اس کا حصہ نہیں رہ سکے گی— فوٹو: فائل

الیکشن ایکٹ کے مطابق غیر ملکی فنڈنگ لینے والی سیاسی جماعت کا وجود برقرار نہیں رہ سکتا، اس کے تمام عطیات ضبط ہوجائیں گے۔

 وفاقی حکومت کے ڈیکلریشن اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پارٹی تحلیل ہوجائے گی۔ اس کے ساتھ ہی پارٹی پارلیمنٹ، صوبائی اسمبلی اور مقامی حکومتوں سےبھی باقی مدت کےلیے نااہل ہوجائے گی۔

سیاسی جماعتوں کی تشکیل سے متعلق الیکشن ایکٹ کا سیکشن 200 کہتا ہے کہ سیاسی جماعت غیر ملکی امداد سے نہ تشکیل پائے گی، نہ ہی منظم ہو گی۔

سیکشن 2004 کے مطابق سیاسی جماعت کو براہ راست یا بالواسطہ کسی غیر ملکی ذرائع سے عطیہ لینا منع ہو گا۔ ان میں غیر ملکی حکومت ، ملٹی نیشل کمپنی، فرم، تجارتی یا پیشہ ور ایسوسی ایشن یا افراد شامل ہیں۔

الیکشن ایکٹ کے مطابق ممنوعہ ذرائع سے ملنے والے عطیات حکومت ضبط کر لے گی، یہ عطیات نقد ، اسٹاک ، ٹرانسپورٹ، فیول یا دیگر سہولیات کی مد میں بھی ہو سکتے ہیں۔

غیر ملکی ذرائع میں ایسے سمندر پار پاکستانی شامل نہیں جو نادرا کا جاری کردہ نائیکوپ کارڈ رکھتے ہوں۔

سیکشن 212 کے مطابق اگر الیکشن کمیشن کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس یا کسی اور ذرائع سے حاصل معلومات سے وفاقی حکومت مطمئن ہو کہ کسی سیاسی جماعت کو غیر ملکی فنڈنگ حاصل ہے تو وہ نوٹیفکیشن کے ذریعے اس کا ڈیکلیریشن کرے گی۔

کوئی بھی سیاسی جماعت پاکستان کی خودمختاری یا سالمیت یا امن و عامہ کے برخلاف تشکیل دی گئی ہو تو وفاقی حکومت آرٹیکل 17 کے تحت ڈیکلیریشن کے 15 دن کے اندر معاملہ سپریم کورٹ بھیجی گی اور عدالت عظمٰی کا ایسے ریفرنس پر فیصلہ حتمی ہوگا اور سیاسی جماعت تحلیل کر دی جائے گی۔

سیکشن 213 کے تحت تحلیل ہونے والی سیاسی جماعت اگر پارلیمنٹ، صوبائی اسمبلی یا مقامی حکومت کا حصہ ہو تو وہ باقی مدت کیلئے اس کا حصہ نہیں رہ سکے گی۔

مزید خبریں :