دنیا
Time 02 اگست ، 2022

موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات کو اب تک نظرانداز کیا گیا، تحقیق

یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی / اے ایف پی فوٹو
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی / اے ایف پی فوٹو

سائنسدانوں نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے عالمی سماجی ڈھانچے کے انہدام یا انسانوں کے معدوم ہونے کے خطرات پر زیادہ کام نہیں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'موسمیاتی قیامت' کا امکان تو کم ہے مگر مستقبل میں زہریلی گیسوں کے اخراج کی روک تھام نہ ہونے کے باعث تباہ کن منظرناموں کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

سائنسدانوں نے یہ انتباہ ایک نئی تحقیق میں کیا۔

برطانیہ کیمبرج یونیورسٹی کی اس تحقیق میں کہا گیا کہ ایسی وجوہات موجود ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ قیامت خیز آفات کا باعث بن سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو موسمیاتی قیامت کے خطرے کو مدنظر رکھ کر تیاری شروع کرنے کی ضرورت ہے، سنگین نتائج کا تجزیہ کرنے والے میکنزم سے ٹھوس اقدامات کرنے میں مدد مل سکے گی۔

انہوں نے انٹرگورنمنٹل پینل آن کلائمٹ چینج سے اس حوالے سے خصوصی رپورٹ تیار کرنے کا مطالبہ بھی کیا جس میں بتایا جائے کہ درجہ حرارت میں 1.5 سینٹی گریڈ اضافہ کس حد تک تشویشناک ہوسکتا ہے۔

محققین نے کہا کہ زمانہ قدیم میں ہر بار کسی نسل کی معدومی میں موسمیاتی تبدیلیوں نے کردار ادا کیا، اسی کے باعث بڑی سلطنتوں کا خاتمہ ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ درجہ حرارت میں اضافہ ہی براہ راست کسی آفت کی جانب نہیں لے جاتا بلکہ اس کے ذیلی اثرات جیسے معاشی بحران، تنازعات اور نئے امراض پھیلنے سے بھی ایسا ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی سائنسز میں شائع ہوئے، جس میں زور دیا گیا کہ عالمی سطح پر درجہ حرارت میں 3 سینٹی گریڈ اضافے کے اثرات پر زیادہ کام نہیں ہوا اور اس حوالے سے زیادہ منظرنامے پیش نہیں کیے گئے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں دیگر خطرات جیسے عالمی جنگیں یا وبائی امراض کی وبا کا سامنا بھی ہوسکتا ہے، جبکہ غربت میں اضافے، فصلوں کی کاشت میں ناکامی اور پانی کی کمی جیسے مسائل بڑھ سکتے ہیں۔

تحقیق کے لیے استعمال ہونے والے نئے ماڈل سے معلوم ہوا کہ اگر زہریلی گیسوں کا اخراج جاری رہا تو 2070 تک اوسط عالمی درجہ حرارت 29 سینٹی گریڈ سے زیادہ ہوسکتا ہے جس کے نتیجے میں 2 ارب افراد متاثر ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اتنے درجہ حرارت سے اس وقت صحارا اور خلیج فارس کے 3 کروڑ افراد متاثر ہورہے ہیں، مگر 2070 تک اس کا دائرہ پوری دنیا میں پھیل جائے گا۔

مزید خبریں :