02 اگست ، 2022
ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ برسات کا پانی کینسر سمیت دیگر امراض کا سبب بن سکتا ہے۔
صحت کے حوالے سے انوائرمینٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نامی ایک عالمی تحقیقی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ زمین پر موجود برساتی پانی انسانی ساختہ خطرناک کیمیکلز کے باعث کینسر سمیت دیگر امراض کا سبب بن رہا ہے۔
سوئیڈن کی اسٹاک ہوم یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے دنیا بھر میں موجود برساتی پانی پر لیبارٹری تجربات اور فیلڈ ورک کی ذریعے کی گئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کبھی زائل نہ ہونے والے انسانی ساختہ کیمیکلز (Forever Chemicals) برساتی پانی کو گدلا کر دیتے ہیں اور یہ کیمیکلز انسانی صحت پر خطرناک اثرات مرتب کر رہے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ صرف انڈسٹریل علاقے ہی نہیں بلکہ یہ کیمیکلز انٹارکٹیکا اور تبت جیسے دور دراز اور ویران علاقوں میں بھی بارش کے پانی اور برف میں پائے گئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی ساختہ کیمیکل پر فلورواکائیل اور پولی فلورواکائیل سبسٹینسز (Perfluoroalkyl and polyfluoroalkyl substances (PFAS)) فائر فائٹنگ فوم، کھانا بنانے کے برتنوں کی نان اسٹک کوٹنگ، اور ٹیکسٹائل میں استعمال ہوتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پی ایف اے ایس کیمیکلز کو خودکار طریقے سے زائل ہونے میں ہزار سال لگ سکتے ہیں اور ان کیمیکلز پر ہونے والی سالوں کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان کے انسانی صحت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ماحولیات میں موجود مضر صحت پی ایف اے ایس کیمکلز زائل نہیں ہو رہے، اس کا سبب ان کیمیکلز کے زائل ہونے کی طویل مدت اور وہ قدرتی سائیکل ہے جو انہیں بارشوں کے ذریعے واپس ماحولیات میں لے آتا ہے۔
ماہرین کے مطابق برسات کا پانی دنیا کے کافی حصوں میں پینے کے لائق صاف پانی تصور کیا جاتا ہے لیکن یہ پانی انسانی ساختہ کیمیکلز کی وجہ سے آلودہ ہو کر مضر صحت بن جاتا ہے اور انسانوں میں کینسر سمیت دیگر امراض کا سبب بن جاتا ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اب ہم دھرتی کے فطری ماحولیات کی حدود کو کراس کر چکے ہیں اور دھرتی پر کوئی ایک ایسا مقام موجود نہیں جہاں ایک انسان ان کیمیکلز کے مضر صحت اثرات سے محفوظ رہ سکے۔