04 اگست ، 2022
قومی اسمبلی نے قومی احتساب آرڈیننس میں مزید ترامیم کا بل منظور کر لیا۔
قومی اسمبلی نے گزشتہ روز قومی احتساب ترمیم دوم بل 2022 کثرت رائے سے منظور کیا جس کے بعد احتساب عدالت کے ججز کی تعیناتی کا اختیار صدر سے وفاقی حکومت کو منتقل کر دیا گیا۔
قومی احتساب ترمیم دوم بل 2022 کے مطابق کرپشن کیس 50 کروڑ سے کم کا ہوا تو نیب تحقیقات نہیں کر سکے گا اور ملزمان کی نگرانی اور گرفتاری میں انٹیلی جنس اداروں کی معاونت حاصل نہیں کی جا سکے گی۔
اس کے علاوہ نیب ایمنیسٹی اسکیموں کی تحقیقات نہیں کر سکے گا جبکہ ملزم کو نوٹس کی عدم پیروی پر اشتہاری قرار دینے اور جائیداد کی قرقی کا اختیار نیب سے واپس لے لیا گیا البتہ چیئرمین نیب کو کرپشن کیس کسی بھی مرحلے پر ختم کرنے کا اختیار ہو گا۔
بل کے مطابق گرفتاری کے وقت ملزم کو ٹھوس وجوہات بتانا ہوں گی، جس جگہ کرپشن کا جرم ہو گا ،ٹرائل بھی وہیں ہو گا،سپلیمنٹری ریفرنس صرف نئے حقائق سامنے آنے پر دائر ہو سکے گا اور وہ بھی عدالت کی اجازت سے جبکہ ملزم کو قید کے ساتھ جرمانے کی سزا نہیں سنائی جا سکے گی۔
اجلاس میں جی ڈی اے کے رکن غوث بخش مہر نے کہا چیف وہپ ایوان میں موجود نہیں، حکومتی ارکان کی سنجیدگی کا اندازہ لگائیں ایوان میں کورم بھی پورا نہیں ہے۔