Time 07 اگست ، 2022
صحت و سائنس

ذیابیطس کے حوالے سے سائنسدانوں کی نئی دریافت

یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

ذیابیطس کا مرض دنیا بھر میں بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس کے شکار افراد کو مختلف سنگین پیچیدگیوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔

مگر اب تک یہ واضح طور پر معلوم نہیں کہ کوئی فرد ذیابیطس کا شکار کیوں ہوتا ہے مگر ایک نئی تحقیق میں اس کا ممکنہ جواب دیا گیا ہے۔

امریکا کے ہارورڈ میڈیکل اسکول کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ رگوں کے نظام غیر فعال ہونے سے ایسی میٹابولک تبدیلیاں ہوتی ہیں جو ذیابیطس کا باعث بنتی ہیں۔

تحقیق میں شامل میڈیسین پروفیسر تھامس جے بیٹسن نے کہا کہ ذیابیطس اور انسولین کی مزاحمت کے مریضوں کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ سفید چربی اور ورم خون کی شریانوں کو غیرفعال کرنے کا باعث بنتے ہیں، جس کے باعث وہ امراض قلب، بینائی کے امراض اور گردوں کے امراض کا سامنا کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مگر ہم نے دریافت کیا کہ درحقیقت خون کی شریانیں ہی اس حوالے سے اہم عنصر ہیں اور ہمیں اس بارے میں پہلے علم نہیں تھا۔

خون کی شریانوں پر منفی اثرات کے ساتھ ساتھ ذیابیطس کو جسم میں براؤن فیٹ کے ذخیرے میں کمی سے بھی جوڑا جاتا ہے جو کہ جسمانی درجہ حرارت، جسمانی وزن کو کنٹرول کرنے اور توانائی کی فراہمی کا کام کرتا ہے۔

اس تحقیق میں ذیابیطس سے متاثر چوہوں پر مختلف تجربات کیے گئے اور محققین نے دریافت کیا کہ ان میں انسولین کی حساسیت اس وقت بڑھی جب خون کی شریانوں کا وزن کم ہوا۔

اس کے نتیجے میں ان چوہوں میں براؤن فیٹ کی مقدار بڑھ گئی اور خون کی شریانوں کو پہنچنے والا نقصان کم ہوگیا۔

مزید تحقیق پر ماہرین نے دریافت کیا کہ انسولین کی جانب سے خون کی شریانوں کو خلیات بھیجے جاتے ہیں جس سے نائٹرک آکسائیڈ بننے کا عمل شروع ہوتا ہے اور براؤن فیٹ خلیات بننے لگتے ہیں۔

اس کے مقابلے میں انسولین کی مزاحمت پر یہ عمل الٹا ہوجاتا ہے اور نائٹرک آکسائیڈ کی کمی کے باعث دل کی شریانوں کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

محققین نے کہا کہ پہلے سمجھا جاتا تھا کہ ذیابیطس سے دل کی شریانوں کے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے مگر نتائج سے یہ عمل الٹا محسوس ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مزید تحقیق سے ذیابیطس کے نئے طریقہ علاج کو تشکیل دینے میں مدد مل سکے گی۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے سرکولیشن ریسرچ میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :