31 مئی ، 2023
موسم گرما کے ساتھ ہی بازاروں میں آموں کا ڈھیر لگ جاتا ہے جن کو دیکھ کر ہی منہ میں پانی بھر جاتا ہے۔
آموں میں قدرتی مٹھاس بہت زیادہ ہوتی ہےاور اسی وجہ سے ذیابیطس کے مریض فکرمند ہوتے ہیں کہ یہ مٹھاس بلڈ شوگر کی سطح کو بڑھانے کا باعث نہ بن جائے۔
یہ خوف ذیابیطس سے متاثر متعدد افراد کو آم کھانے سے روکتا ہے، تو کیا واقعی یہ خدشات درست ہوتے ہیں؟
یقیناً ذیابیطس کے مریض آموں کو دل بھر کر نہیں کھاسکتے مگر مکمل گریز بھی ضروری نہیں۔
ذیابیطس کے مریض بھی آموں سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں مگر اعتدال میں رہ کر۔
اس کی چند وجوہات ہیں۔
آموں میں کاربوہائیڈریٹس (گلوکوز، شکر، نشاستہ اور سلولوز جیسے کیمیائی مرکبات کا گروہ) نامی غذائی جز موجود ہوتا ہے جو جسم کے اندر شکر میں تبدیل ہوکر بلڈ گلوکوز کی سطح پر اثرات مرتب کرتا ہے۔
درحقیقت ذیابیطس کے مریضوں کو اپنی ہر غذا کا انتخاب گلائسمک انڈیکس (جی آئی) کو مدنظر رکھ کر کرنا چاہیے۔
اس انڈیکس میں کسی غذا کی درجہ بندی بلڈ شوگر پر مرتب ہونے والے اثرات کو مدنظر رکھ کر 0 سے 100 اسکور کے درمیان کی جاتی ہے۔
0 سے مراد بلڈ شوگر پر کوئی اثر مرتب نہ ہونا ہے تو 100 خالص چینی کی نشاندہی کرتا ہے۔
اس انڈیکس میں شامل ہر وہ غذا جس کے حصے میں55 سے کم نمبر آیا ہو اسے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہتر انتخاب تصور کیا جاسکتا ہے اور آم (اس کا اسکور 51 ہے) ایسا ہی پھل ہے۔
یعنی اس کو کھانے سے بلڈ گلوکوز کی سطح پر فوری طور پر بہت زیادہ اضافہ نہیں ہوتا کیونکہ اس پھل میں موجود فائبر نامی ایک اور غذائی جز بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
فائبر کے باعث جسم میں شکر کے جذب ہونے کی رفتار سست ہوجاتی ہے اور بلڈ شوگر کی سطح پر بتدریج اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
مگر جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ اعتدال میں رہ کر آموں کو کھانا ہی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہتر ہے، زیادہ مقدار میں اسے کھانے سے بلڈ شوگر بہت تیزی سے بڑھے گا جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہے۔
آم کھانے سے بلڈ شوگر کو بڑھنے سے روکنے کا بہترین طریقہ تو یہی ہے کہ ایک وقت میں بہت زیادہ مقدار مت کھائیں اور ڈاکٹر سے بھی مشورہ کرلیں۔
ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہتر ہے کہ وہ دن بھر میں 2 سلائیس سے زیادہ مت کھائیں بلکہ 2 سلائیس کھانے کے بعد بھی دیکھیں کہ بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ تو نہیں ہوا اور اس کے بعد تعین کریں کہ آئندہ دنوں میں کتنی مقدار زیادہ بہتر رہے گی۔
اور ہاں آم کا جوس پینے سے گریز کریں کیونکہ اس میں مٹھاس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور بہتر ہے کہ دن کے اوقات میں ہی اس پھل کو کھائیں۔
جس دن آم کھائیں اس دن ایسی مزید کوئی غذا استعمال نہ کریں جس میں شکر کی مقدار زیادہ ہو۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔