Time 08 اگست ، 2022
صحت و سائنس

جلد کے کینسر کے پھیلاؤ اور علاج کے حوالے سے اہم پیشرفت

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فوٹو بشکریہ انسٹیٹوٹ آف کینسر ریسرچ
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فوٹو بشکریہ انسٹیٹوٹ آف کینسر ریسرچ

جلد کا کینسر دنیا بھر میں بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ سرطان کا ہر 3 میں سے ایک کیس اسی قسم کا ہوتا ہے۔

مگر اب اس کینسر کے علاج کے حوالے سے سائنسدانوں نے اہم پیشرفت کی ہے۔

انہوں نے دریافت کیا ہے کہ جلد کے کینسر کے خلیات 'مالیکیولر ڈرلز' بناتے ہیں اور یہ مالیکیولر صحت مند ٹشوز اور جسم کے مختلف حصوں تک پھیل جاتے ہیں۔

برطانیہ کے انسٹیٹوٹ آف کینسر ریسرچ کی اس تحقیق میں روبوٹک مائیکرو اسکوپی کے دوران کینسر کے خلیات میں مالیکیولر ڈرلز کو بنتے ہوئے دریافت کیا گیا۔

یہ مالیکیولر ڈرلز متاثرہ خلیات کو ارگرد کے خلیات سے جڑنے میں مدد فراہم کرتے ہیں جس سے بیماری ایک سے دوسرے حصے تک پھیل جاتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ یہ پہلی بار ہے جب خلیات کی تبدیلی کو کسی قسم کے کینسر کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔

کینسر کی اس قسم کی تشخیص جلد ہوجائے تو سرجری سے رسولی کو نکالا جاسکتا ہے مگر دیگر حصوں تک بیماری پھیل جائے تو علاج مشکل ہوجاتا ہے۔

محققین نے لیبارٹری میں کینسر زدہ خلیات تیار کیے جن میں کولیگن نامی روٹین موجود تھا۔

ان خلیات میں جینز کا جائزہ لیتے ہوئے انہوں نے ایک مخصوص جین ARHGEF9 کو دریافت کیا جو مالیکیولر ڈرلز کے بننے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

یہ جین تمام انسانی خلیات میں پایاج اتا ہے مگر بالغ افراد میں یہ صرف دماغی خلیات کو نئے کنکشنز بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے، جبکہ بچپن میں اس جین سے ایک اعصابی اسٹرکچر بنتا ہے جو خلیات کو جسم میں پھیلنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

محققین نے کینسر سے متاثرہ خلیات میں اس جین کو ڈس ایبل کردیا جس سے مالیکیولر ڈرلز بننے کا عمل بھی تھم گیا جس سے کینسر خلیات سے منسلک ہونے اور دیگر حصوں تک پھیلنے میں ناکام رہا۔

اس دریافت سے کینسر کی اس قسم کے علاج کے لیے نئے طریقہ کار کو تشکیل دینے میں مدد ملنے کا امکان بڑھ گیا ہے۔

محققین نے بتایا کہ اس تحقیقی کام سے کینسر زدہ خلیات اور رسولیوں کے بارے میں ہماری سوچ تبدیل ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے کام سے ثابت ہوتا ہے کہ بیشتر اقسام کے کینسر کے خلیات کے بننے کا عمل لگ بھگ ایک جیسا ہوتا ہے اور ہم نے جو دریافت کی ہے اس سے ہم متاثرہ خلیات کے پھیلاؤ کا راستہ جان سکتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے جرنل آئی سائنس میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :