دنیا
Time 11 اگست ، 2022

لڑکیوں کی تعلیم کے حامی معروف افغان عالم دین رحیم اللہ حقانی کو کیسے نشانہ بنایا گیا؟

کابل میں ہونے والے خود کش حملے میں رحیم اللہ حقانی جاں بحق ہوگئے ہیں— فوٹو: فائل
کابل میں ہونے والے خود کش حملے میں رحیم اللہ حقانی جاں بحق ہوگئے ہیں— فوٹو: فائل

افغانستان کے دارالحکومت کابل کے مدرسے میں خودکش دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں افغان مدارس کے ڈائریکٹر رحیم اللہ حقانی جاں بحق ہوگئے۔

افغان حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ خودکش دھماکےمیں افغان مدارس کے ڈائریکٹر شیخ رحیم اللہ حقانی جاں بحق ہوچکے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی (رائٹرز) کے مطابق رحیم اللہ حقانی افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے بڑے حامی تھے۔

رائٹرز  سے گفتگو میں طالبان کے ایک عہدے دار نے اس بات کی تصدیق کی کہ کابل کے ایک مدرسے میں ہونے والے خود کش دھماکے میں رحیم اللہ حقانی کو نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ حملہ آور نے دھماکا خیز مواد اپنی پلاسٹک کی مصنوعی ٹانگ میں چھا رکھا تھا۔

فی الحال یہ واضح نہیں کہ اس حملے کے پیچھے شدت پسند تنظیم داعش ہے یا کوئی اور تنظیم۔ شیخ رحیم اللہ حقانی طالبان حکومت کے حامی اور دہشت گرد تنظیم داعش کے ناقدین میں سے تھے۔

گزشتہ برس اگست میں طالبان کی جانب سے اقتدار حاصل کیے جانے کے بعد سے اب تک متعدد اہم شخصیات حملوں میں ماری جاچکی ہیں جن میں رحیم اللہ حقانی بھی شامل ہیں۔

سینیئر طالبان عہدے دار نے رائٹرز سے گفتگو میں کہا کہ یہ ہمارے لیے بہت بڑا نقصان ہے، ہم تحقیقات کر رہے ہیں کہ اس حملے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔

واضح رہے کہ رحیم اللہ حقانی کا  تعلق افغانستان کے حقانی نیٹ ورک سے نہیں تھا۔ انہوں نے ماضی میں لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں فتویٰ بھی دیا تھا۔

بی بی سی کے مطابق شیخ حقانی پر اس سے قبل بھی دو قاتلانہ حملے ہوچکے ہیں جن میں وہ محفوظ رہے تھے۔ ان پر آخری حملہ 2020 میں پاکستان کے شہر پشاور کے ایک مدرسے میں ہوا تھا جس میں تقریباً 7 لوگ جاں بحق ہوئے تھے اور اس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

مزید خبریں :