دنیا
Time 13 اگست ، 2022

شاہی خاندان میں ملکہ برطانیہ کا پسندیدہ شہزادہ، اینڈریو نہیں تو پھرکون ہے؟

لمبے عرصے تک خیال کیا جاتا رہا ہے کہ شاہی خاندان میں ملکہ برطانیہ کے سب سے پسندیدہ شہزادہ ہونے کا اعزاز شہزادہ اینڈریو کے پاس ہے لیکن یہ صرف خیال ہے حقیقت میں ایسا بلکل نہیں ہے: میتھیو ڈینیسن/ فوٹو: فائل
 لمبے عرصے تک خیال کیا جاتا رہا ہے کہ شاہی خاندان میں ملکہ برطانیہ کے سب سے پسندیدہ شہزادہ ہونے کا اعزاز شہزادہ اینڈریو کے پاس ہے لیکن یہ صرف خیال ہے حقیقت میں ایسا بلکل نہیں ہے: میتھیو ڈینیسن/ فوٹو: فائل

لمبے عرصے تک یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ شاہی خاندان میں ملکہ برطانیہ کے سب سے پسندیدہ شہزادے کا درجہ شہزادہ اینڈریو کے پاس ہے تاہم شاہی سوانح نویس نے ایسے خیال کو مسترد کر دیا ہے۔

شاہی سوانح نویس میتھیو ڈینیسن نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ لمبے عرصے تک خیال کیا جاتا رہا ہے کہ شاہی خاندان میں ملکہ برطانیہ کے سب سے پسندیدہ شہزادہ ہونے کا اعزاز شہزادہ اینڈریو کے پاس ہے لیکن یہ صرف خیال ہے حقیقت میں ایسا بلکل نہیں ہے۔

انہوں نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ملکہ برطانیہ اور شہزادہ فلپ کے 4 بچے ہیں جن میں شہزادہ چارلس، شہزادی این، شہزادہ اینڈریو اور شہزادہ ایڈورڈ شامل ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہمیشہ سے یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ ملکہ برطانیہ شہزادے اینڈریو کیلئے نرم گوشہ رکھتی ہیں لیکن درحقیقت شہزادہ ایڈورڈ ہمیشہ سے ملکہ برطانیہ سمیت شاہی خاندان کے سب سے پسندیدہ رہے ہیں۔

ملکہ برطانیہ کی طویل سوانح حیات میں ڈینیسن لکھتے ہیں کہ شہزادہ ایڈورڈ تھوڑے مختلف اور ہم سب کو زیادہ ستانے والے تھے تاہم وہ ہمیشہ اپنے والدین کے پسندیدہ رہے ہیں۔

شہزادہ ایڈورڈ تھوڑے مختلف اور ہم سب کو زیادہ ستانے والے تھے تاہم وہ ہمیشہ اپنے والدین کے پسندیدہ رہے ہیں: میتھیو ڈینیسن/ فوٹو: فائل
 شہزادہ ایڈورڈ تھوڑے مختلف اور ہم سب کو زیادہ ستانے والے تھے تاہم وہ ہمیشہ اپنے والدین کے پسندیدہ رہے ہیں: میتھیو ڈینیسن/ فوٹو: فائل

انہوں نے لکھا کہ یہ بات تب یقینی ہو گئی تھی جب 1987 میں 22 سال کی عمر میں شہزادہ ایڈورڈ نے 12 مہینے کی بنیادی تربیت کے دوران ہی رائل نیوی سے اپنی راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

رائل نیوی کے کیپٹن جنرل شہزادہ فلپ نے اپنے بیٹے کے فیصلے کے خلاف دیوار بننے کے بجائے ان کے فیصلے کو قبول کیا کہ رائل نیوی ایڈورڈ کیلئے ٹھیک جگہ نہیں تھی، شہزادہ ایڈورڈ آج تک اس بات پر اپنے والد کے مشکور ہیں۔

شاہی معاملات کی ماہر اینگرڈ سیوارڈ نے بھی اس حوالے سے لکھا تھا کہ اس وقت یہ افواہیں اڑنے لگی تھی کہ دونوں باپ بیٹوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ہے، ناراضگی ہو گئی ہے لیکن حقیقت اس سے بلکل مختلف تھی اور شہزادہ فلپ اس وقت شہزادہ ایڈورڈ کیلئے زیادہ ہمدردی محسوس کرتے تھے اور اپنے بیٹے کے فیصلے کو سمجھتے ہوئے اسے ایک جرئتمندانہ فیصلہ سمجھتے تھے اور اس کی بھرپور تائید کر رہے تھے۔

مزید خبریں :