عسکریت پسندوں کی کسی بھی جگہ موجودگی کو برداشت نہیں کیا جائے گا، آئی ایس پی آر

سوات اور دیر کے درمیان پہاڑوں پر چند مسلح افراد کی موجودگی پائی گئی ہے، بظاہر یہ افراد اپنے آبائی علاقوں میں دوبارہ آباد ہونے کیلئے افغانستان سے چوری چھپے آئے: آئی ایس پی آر— فوٹو: فائل
سوات اور دیر کے درمیان پہاڑوں پر چند مسلح افراد کی موجودگی پائی گئی ہے، بظاہر یہ افراد اپنے آبائی علاقوں میں دوبارہ آباد ہونے کیلئے افغانستان سے چوری چھپے آئے: آئی ایس پی آر— فوٹو: فائل

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے سوات میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے مسلح ارکان کی مبینہ موجودگی کی خبروں کو گمراہ کن قرار دے دیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق چند روز میں کالعدم ٹی ٹی پی کے مسلح افراد کی سوات میں مبینہ موجودگی کی غلط فہمی پھیلائی گئی۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سوات میں کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے مسلح ارکان کی مبینہ موجودگی کی خبریں گمراہ کن ہیں۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ سوات اور دیر کے درمیان پہاڑوں پر چند مسلح افراد کی موجودگی پائی گئی ہے، بظاہر یہ افراد اپنے آبائی علاقوں میں دوبارہ آباد ہونے کیلئے افغانستان سے چوری چھپے آئے۔

 پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پہاڑوں میں ان کی محدود موجودگی اور نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملحقہ علاقوں کے لوگوں کی حفاظت کیلئے ضروری اقدامات کیےہیں۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کی کسی بھی جگہ موجودگی کو برداشت نہیں کیا جائے گا، اگر ضرورت پڑی تو ان سے بھر پور طاقت سے نمٹا جائے گا۔

خیال رہے کہ سوات سمیت مالاکنڈ ڈویژن کے مختلف علاقوں میں کالعدم تحریک طالبان کی واپسی کے بعد لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

دوسری جانب سوات میں سکیورٹی ہائی الرٹ، داخلی اور خارجی راستوں پر چیک پوسٹ قائم کرکے سخت چیکنگ شروع کردی گئی ہے۔

گزشتہ دنوں سابق وزیراعظم عمران خان نے خطاب میں کہا تھاکہ خیبر پختونخوا میں صوبائی وزرا کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے دھمکیاں آرہی ہیں، ہمارے لوگوں کو کیوں ٹارگٹ کیا جارہاہے؟ اس میں بھی ایک سازش ہے۔

مزید خبریں :