13 اگست ، 2022
خیبرپختونخوا پولیس نے سوات کے دور دراز علاقوں میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کا اعتراف کرلیا۔
خیبرپختونخوا پولیس کے مطابق سوات میں عسکریت پسندوں کی موجودگی سے متعلق سوشل میڈیا پر زیرگردش ویڈیوز سے باخبر ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سوات کے کچھ افرادجوپہلے افغانستان میں تھے، اب سوات کے دور درازپہاڑی علاقوں میں موجود ہیں جبکہ سوات مکمل طور پر سول انتظامیہ کے کنٹرول میں ہے۔
پختونخوا پولیس کے مطابق عوام کے اس خدشے سے واقف ہیں کہ سوات 9-2008 کے دور میں واپس آسکتا ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی مہم جوئی کا جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔
خیبرپختونخوا پولیس کا کہنا ہے کہ سوات کے پرامن معاشرے میں کسی بھی دہشت گردی کیلئے کوئی جگہ نہیں، سوات میں امن کو یقینی بنانے کیلیے تمام ممکنہ اقدامات کریں گے۔
خیال رہے کہ سوات سمیت مالاکنڈ ڈویژن کے مختلف علاقوں میں کالعدم تحریک طالبان کی واپسی کے بعد لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
دوسری جانب سوات میں سکیورٹی ہائی الرٹ، داخلی اور خارجی راستوں پر چیک پوسٹ قائم کرکے سخت چیکنگ شروع کردی گئی ہے۔
گزشتہ دنوں سابق وزیراعظم عمران خان نے خطاب میں کہا تھاکہ خیبر پختونخوا میں صوبائی وزرا کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے دھمکیاں آرہی ہیں، ہمارے لوگوں کو کیوں ٹارگٹ کیا جارہاہے؟ اس میں بھی ایک سازش ہے۔