16 اگست ، 2022
ذیابیطس کے مریضوں کو غذا کے حوالے سے بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ دن بھر میں وہ جو کچھ کھاتے ہیں وہ بلڈ شوگر کی سطح پر اثرانداز ہوتا ہے۔
ذیابیطس کے مریضوں کو غذا میں کاربوہائیڈریٹس کی مقدار کا خیال رکھنا ہوتا ہے اور ہر غذا کا انتخاب گلائسمک انڈیکس (جی آئی) کو مدنظر رکھ کرکرنا ہوتا ہے۔
اس انڈیکس میں کسی غذا کی درجہ بندی بلڈ شوگر پر مرتب ہونے والے اثرات کو مدنظر رکھ کر 0 سے 100 اسکور کے درمیان کی جاتی ہے۔
0 سے مراد بلڈ شوگر پر کوئی اثر مرتب نہ ہونا ہے تو 100 خالص چینی کی نشاندہی کرتا ہے۔
اس انڈیکس میں شامل ہر وہ غذا جس کا اسکور 55 سے کم ہو اسے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہتر انتخاب تصور کیا جاسکتا ہے۔
اگر آپ غذا کا خیال نہیں رکھتے تو زیادہ سنگین طبی پیچیدگیوں بشمول دل کی شریانوں کے امراض، گردوں یا پیروں کے انفیکشن کا سامنا ہوسکتا ہے۔
چاول میں کاربوہائیڈریٹس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور اس کا جی آئی اسکور زیادہ ہے۔
تو اگر آپ ذیابیطس کے مریض ہیں تو کیا آپ کو چاول کھانے سے گریز کرنا چاہیے؟ اس کا جواب سادہ تو نہیں مگر ہاں آپ چاول کھاسکتے ہیں۔
بس بہت زیادہ مقدار یا اکثر کھانے سے گریز کرنا چاہیے۔
بہت زیادہ چاول کھانے سے مختلف خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ زیادہ مقدار میں سفید چاول کھاتے ہیں ان میں ذیابیطس ٹائپ 2 کی تشخیص کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اگر کسی فرد کی بلڈ شوگر کی سطح زیادہ ہو مگر وہ ذیابیطس کا شکار نہ ہوا ہو تو اسے زیادہ چاول کھانے کی عادت پر نظرثانی کرنی چاہیے۔
اسی طرح اگر کوئی فرد ذیابیطس کا مریض ہو تو اس کے لیے معتدل مقدار میں چاول کھانا محفوظ ہوتا ہے۔
چاول کی قسم کا انتخاب اہمیت رکھتا ہے اور غذائی اجزا سے بھرپور چاول کھانا بہتر ہوتا ہے۔
براؤن چاول یا باسمتی چاول میں فائبر، غذائی اجزا اور وٹامنز کی مقدار دیگر اقسام سے زیادہ ہوتی ہے۔
ان اقسام کا جی آئی اسکور 56 سے 69 کے درمیان ہے اور اعتدال میں رہ کر کھانا محفوظ سمجھا جاتا ہے۔
تو آسان الفاظ میں ذیابیطس کے مریض کچھ مقدار میں چاول کھاسکتے ہیں اور ان کے لیے متوازن غذا کا خیال رکھنا صحت کے لیے ضروری ہے۔
اگر آپ کا بلڈ شوگر لیول زیادہ ہے مگر ذیابیطس کے شکار نہیں ہوئے تو چاول کا استعمال کم کریں اور صحت بخش غذا اور جسمانی سرگرمیوں کو عادت بنائیں۔