Time 18 اگست ، 2022
پاکستان

آہ و بکا مچی ہے شہباز گِل پر تشدد ہوگیا، کیا واقعی ایسا ہوا؟ عدالت نے آئی جی سے رپورٹ طلب کرلی

میڈیکل رپورٹ کے مطابق کوئی تشدد نہیں ہوا، سانس کی تکلیف کا بتایا گیا، آئی جی اسلام آباد، شہباز گِل پمز اسپتال میں بے ہوشی کی حالت میں ہیں، فیصل چوہدری کا عدالت میں بیان— فوٹو: فائل
میڈیکل رپورٹ کے مطابق کوئی تشدد نہیں ہوا، سانس کی تکلیف کا بتایا گیا، آئی جی اسلام آباد، شہباز گِل پمز اسپتال میں بے ہوشی کی حالت میں ہیں، فیصل چوہدری کا عدالت میں بیان— فوٹو: فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہباز گِل پر ریمانڈ کے دوران تشدد کے الزامات پر آئی جی اسلام آباد سے پیر تک رپورٹ طلب کر لی، شہباز گل کے وکلا کو ریمانڈ رولز کے تحت ملاقات کی اجازت دے دی گئی۔

قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے دوران سماعت کہا کہ آہ و بکا مچی ہوئی ہے کہ تشدد ہوگیا، کیا یہ میڈیا ہائپ ہے یا واقعی ایسا ہوا ہے؟ ہم نے یہ دیکھنا ہے۔ 

شہباز گل کے وکیل نے ایڈیشنل سیشن جج کی جانب سے مزید جسمانی ریمانڈ منظور کیے جانے کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی تو عدالت نے کہا کہ شہباز گل پولیس کی حراست میں ہیں مگر اسپتال میں ہونے کے باعث زیر تفتیش نہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے شہباز گل کے مزید جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

عدالتی حکم پر آئی جی اسلام آباد، ایس ایس پی انویسٹی گیشن، اڈیالہ جیل کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ اور میڈیکل افسر عدالت میں پیش ہوئے۔ 

آئی جی اسلام آباد نے ریمانڈ کے دوران شہباز گِل پر تشدد کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق کوئی تشدد نہیں ہوا، سانس کی تکلیف کا بتایا گیا ہے۔

اس موقع پر اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ شہباز گل کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا تو انہوں نے تشدد کا نہیں بتایا۔

شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ شہباز گِل پمز اسپتال میں بے ہوشی کی حالت میں ہیں۔

دوران سماعت عدالت نے اڈیالہ جیل کے میڈیکل افسر سے شہباز گِل کے ابتدائی طبی معائنے کی رپورٹ طلب کی تو انہوں نے کہا رپورٹ ساتھ نہیں لایا جس پر جسٹس عامر فاروق نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا پھر آپ یہاں کیا کر رہے ہیں؟ آپ کو اپنے علاج کیلئے تو نہیں بلایا۔

عدالتی استفسار پر اڈیالہ جیل حکام نے بتایا کہ شام 4 بجے روبکار ملی اور رات 9 بجے اسلام آباد پولیس کے حوالے کیا گیا، عدالت نے کہا شام چار بجے روبکار ملی تو رات 9 بجے حوالگی کیوں کی؟ اس پر میڈیکل افسر نے بتایا کہ شہباز گل نے سوا چار بجے دل کی تکلیف کی شکایت کی۔

اس پر عدالت نے کہا کہ جیسے ہی ایڈیشنل سیشن جج کے ریمانڈ کا آرڈر ملا تو ملزم کو تکلیف ہو گئی۔

عدالت نے اڈیالہ جیل کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ اور میڈیکل افسر کو شوکاز نوٹس جاری کر کے وضاحت طلب کر لی جب کہ شہباز گل پر ریمانڈ کے دوران تشدد کے الزامات پر آئی جی اسلام آباد سے پیر تک رپورٹ طلب کی ہے۔

عدالت نے 4  وکلا کو شہباز گل سے ملاقات کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ اسپتال میں دوسرےمریض بھی ہیں،ایسا نہ ہو کہ چالیس پچاس لوگ چلے جائیں، اسپتال کے کوئی وزٹنگ آورز ہیں تو اسے بھی فالو کیا جائے۔

مزید خبریں :