سندھ میں ایک سیلاب کے بعد دوسرا سیلاب

بلوچستان سے آنے والے سیلابی ریلوں کا دباؤ بڑھنے کے بعد سندھ حکومت نے جوہی بیراج میں شگاف ڈال دیا، سیلابی پانی جوہی شہر سمیت 60 دیہات کو متاثر کرے گا — فوٹو: فائل
بلوچستان سے آنے والے سیلابی ریلوں کا دباؤ بڑھنے کے بعد سندھ حکومت نے جوہی بیراج میں شگاف ڈال دیا، سیلابی پانی جوہی شہر سمیت 60 دیہات کو متاثر کرے گا — فوٹو: فائل

سندھ میں ایک کے بعد دوسرا سیلاب، کنڈیارو کے قریب دریائے سندھ میں طغیانی کے  باعث زمیں دارہ بند ٹوٹنے سے سیلابی پانی بکھری میں داخل ہوگیا۔

حالیہ مون سون کے دوران ملک بھر میں سب سے زیادہ بارش نوشہرو فیروز اور کنڈیارو میں رکارڈ ہوئی، کئی دنوں کی مسلسل بارش کے باعث نوشہرو فیروز اور کنڈیارو میں ہزاروں کچے مکانات زمیں بوس ہو چکے ہیں۔

بلوچستان سے آنے والے سیلابی پانی کا دباؤ بڑھنے کے بعد ضلع دادو کی تحصیل میہڑ کی آخری ڈیفنس لائن سپریو بند میں 30 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا، سیلابی ریلے میہڑ کی طرف چل پڑے جس سے 100 سے زائد دیہات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

پانی کا دباؤ کم کرنے کیلئے سندھ حکومت نے جوہی بیراج میں شگاف ڈال دیا ، سیلابی پانی جوہی شہر سمیت 60 دیہات کو متاثر کرے گا۔

جوہی نہر میں شگاف ڈالنے کے فیصلے پر پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی رفیق جمالی ناراض ہوگئے انہوں نے کہا  کہ جوہی نہر میں شگاف ڈالنے کے فیصلے پر انھیں اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا۔

صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو نے کہا کہ جوہی نہر میں شگاف ڈالنے کا فیصلہ مجبوری میں کیا گیا، قمبر، وارہ، میہڑ اور خیرپور ناتھن شاہ کو سیلابی ریلے سے بچانے کیلئے جوہی نہر میں شگاف ڈالنا ضروری تھا۔

دوسری جانب سانگھڑ کے قریب سیم نالے کا شگاف پُر نہ کیا جا سکا جس کے باعث پانی سانگھڑ شہر کی جانب بڑھنے لگا جبکہ کچھ دیہات زیرِ آب آ گئے ہیں۔

میرپورخاص میں جھڈو کے قریب روشن آباد پُران ندی میں شگاف پڑگیا، سیلابی ر یلے بدین کی جانب بڑھنے لگے۔

مزید خبریں :