مشرقی بلوچستان کے بعض علاقوں میں پھر سے بارش، 15 مکانات سیلابی ریلے میں تباہ

صحبت پور کے سیلاب متاثرین نے ربی کینال اور قومی شاہرہ پر پناہ لے لی ہے سیلابی ریلے سے متاثرین گندم ابال کر اپنے بچوں کو دینے لگے — فوٹو: فائل
صحبت پور کے سیلاب متاثرین نے ربی کینال اور قومی شاہرہ پر پناہ لے لی ہے سیلابی ریلے سے متاثرین گندم ابال کر اپنے بچوں کو دینے لگے — فوٹو: فائل

مشرقی بلوچستان کے بعض علاقوں میں پھر سے بارش کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، چمن کے نواحی علاقے کلی اکبر میں 15 مکانات سیلابی ریلے میں تباہ ہوگئے۔

چمن کے نواحی علاقے کلی اکبر میں 15 گھر سیلابی ریلے میں مکمل تباہ اور ملبے کے ڈھیر بن گئے۔

حکومتی امداد سے مایوس کافی متاثرین گھر چھوڑ کر نقل مکانی کرگئے، پانی کے ریلے نے گھروں کے اندر سے راستہ بنا لیا جبکہ کچھ متاثرین بوسیدہ گھروں کی اپنی مدد آپ کے تحت تعمیر ومرمت میں مصروف ہیں۔

متاثرین کا کہنا ہے کہ پانچ بار سیلابی ریلے آتے رہے مگر حکومت کی جانب سے بلڈوزر اب تک فراہم نہیں کیا گیا، ڈیرہ بگٹی کے سوئی نالہ میں گاڑی بہہ گئی، مقامی لوگوں نے سواریوں کو بچا لیا۔

جعفرآباد کا ضلعی ہیڈکوارٹر ڈیرہ اللہ، صحبت پور، سندھ اور ڈیرہ مراد جمالی کی نہروں سے آنے والی سیلابی ریلوں سے ایک ڈیم کی شکل اختیار کرگیا ہے، جعفرآباد میں متاثرین بارش سے پریشان ہیں۔

صحبت پور کے سیلاب متاثرین نے ربی کینال اور قومی شاہرہ پر پناہ لے لی ہے سیلابی ریلے سے متاثرین گندم ابال کر اپنے بچوں کو دینے لگے۔

ڈیرہ مراد جمالی میں سیلابی ریلہ تباہی مچاتے ہوئے گوٹھ رسول بخش لہڑی میں داخل ہوگیا۔

سیلاب چھتر و کوٹ پلیانی میں 25 روز گزرنے کے بعد بھی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے امدادی کارروائیاں شروع نہ ہو سکیں۔

شدید گرمی و حبس میں سیلاب متاثرین کھلے آسمان تلے بے یارو مدد گار بیٹھیں ہیں۔

مزید خبریں :