01 ستمبر ، 2022
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور آل راؤنڈر محمد حفیظ نے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کے معاملے میں پاکستان کرکٹ بورڈ پر غفلت برتنے کو مجرمانہ فعل قرار دے دیا۔
ایشیا کپ کے حوالے سے سرکاری ٹی وی کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے محمد حفیظ نے گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا 'شاہیں صرف پاکستان کا نہیں بلکہ دنیا کا قیمتی اثاثہ ہے، جس طرح شاہین کا معاملہ ہینڈل کیا گیا اس پر مجھے افسوس ہے، اسے دنیا بھر میں لوگ کھیلتا دیکھنا چاہتے ہیں'۔
محمد حفیظ نے کہا ' فاسٹ بولر کے معاملے میں 6 سے 8 ہفتے ضائع کیے گئے، انھیں پہلے ہی انگلینڈ بھیج دینا چاہیے تھا، ہمارے ملک میں انجری کی تصدیق اور ری ہیب دونوں ہی درست انداز میں نہیں ہوتے'۔
انہوں نے کہا 'کئی ہفتوں سے واضح تھا کہ شاہین کو انجری ہے، پھر بھی اس کی دیکھ بھال میں تاخیر ہوئی، یہ ایک مجرمانہ فعل ہے'۔
سابق کپتان کا مزید کہنا تھا کہ 'یہ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ ہمارے ملک کے ماہرین کو پہلے تو یہ معلوم ہی نہیں ہوپاتا کہ اصل میں مسئلہ کیا ہے اور پھر ری ہیب کا عمل بھی درست انداز میں نہیں ہوتا، جب دیگر ملکوں کے کرکٹرز کو دیکھتا ہوں تو افسوس ہوتا ہے کہ کیسے وہ خوفناک انجریز سے گزرنے کے بعد کچھ مہینوں میں واپس آ جاتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں ایسا کچھ نہیں ہوتا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ہمارے ملک کے کسی کھلاڑی کو خطرناک انجری ہو جائے تو اس کا کیرئیر ہی ختم ہو جاتا ہے، پی سی بی میں ایسے بھی ایڈمنسٹریٹرز آئے جنھیں فزیو اور مساجر کا فرق ہی نہیں معلوم تھا'۔
حفیظ نے کہا ' وہ کہتے تھے کہ اگر فزیو سے ٹھیک نہیں ہو رہا تو مساجر کو بلاؤ، انھیں بڑی مشکل سے سمجھایا جاتا کہ دونوں کا بالکل الگ الگ کام ہے'۔