04 ستمبر ، 2022
ایشیا کپ کے سپر فور مرحلے میں قومی ٹیم کو بھارت کے خلاف میچ میں محمد حسنین کو موقع دینا چاہیے یا پھر تجربہ کار مگر آؤٹ آف فام حسن علی کو کھلانا چاہیے، سابق کپتان اور سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق اور سابق ٹیسٹ کرکٹر سکندر بخت نے اس حوالے سے اپنی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’جشن کرکٹ‘ میں انضمام الحق نے سکندر بخت کے ہمراہ شرکت کی ، اس دوران بھارت کے خلاف پاکستان کے میچ میں دھانی کے متبادل بولر سے متعلق سوال پر بات کرتے ہوئے انضمام الحق نے کہا مجھے لگتا ہے کہ ہمیں انڈیا کے خلاف پیس کو دیکھنا چاہیے اور حسنین بگ بیش کھیلتے ہوئے آرہے ہیں اور ان کی اچھی کارکردگی بھی ہے۔
انضمام الحق نے مزید کہا کہ حسن علی کے سوا ہمارے تمام بولرز 150 میل کی رفتار سے گیند کرتے ہیں، اس لیے میرے خیال میں بھارت کے خلاف میچ میں محمد حسنین کو موقع ملنا چاہیے۔
دوسری جانب سکندر بخت نے تجویز دی کہ بھارت کے ساتھ سپر 4 کا میچ اہم ہے، اس میں تجربے کو دیکھتے ہوئے حسن علی کو کھلانا چاہیے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ بھارتی کھلاڑی گراؤنڈ میں چلتے پھرتے حسنین پر آواز کس دیں کہ ہاتھ کو جھٹکا مار رہا ہے جس سے اس پر پریشر آسکتا ہے۔
دوران گفتگو انضمام نے اپنے دور کی بات کرتے ہوئے بتایا کہ جب ہمارا میچ ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوتا تھا تو مجھے رات بھر نیند نہیں آتی تھیں کیونکہ ویسٹ انڈیز کے 7، 7 فٹ کے لمبے بولرز نے بولنگ کرنی ہوتی تھی۔
سری لنکا کے خلاف افغانستان کی شکست پر بات کرتے ہوئے انضمام الحق کا کہنا تھا کہ افغانستان اچھا کھیلتا ہے لیکن یہ پریشر نہیں لے سکتا، ہم اس مقابلے سے قبل افغانستان کو سری لنکا سے بہتر ٹیم تصور کر رہے تھے اور سوچ رہے تھے کہ افغانستان فائنل میں جائے گا لیکن اب ہم بھی سوچنے پر مجبور ہیں۔
انضمام الحق کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس سے قبل افغانستان کےاسپنرز کو ٹورنامنٹ کے بہترین اسپنرز قرار دے رہے تھے لیکن سری لنکا نے اس بات کو بھی غلط ثابت کر دیا اور پریشر کو ختم کر دیا، اگرچہ افغانستان اچھی ٹیم ہے لیکن ان کے لیے پریشر ہینڈل کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔