19 ستمبر ، 2022
اسلام آ باد: تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال نے سابق وزیر اعظم اور چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان کے لیے مشکلات میں اضافہ کردیا ہے، انہیں اپنا بیانیہ بار بار تبدیل کرنا پڑرہا ہے۔
انہوں نے ماضی میں پرو اسٹیبلشمنٹ بیانیہ رکھا اور ایک پیج پر فخر کیامگر وزارت عظمیٰ سے علیحدگی کے بعد سے وہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ لے کر چل رہے ہیں مگر اب انہوں نے کور کمیٹی کے اجلاس میں یہ اعتراف کرلیا ہے کہ پی ٹی آئی کے بعض ارکان اسٹیبلشمنٹ سے ملے ہوئے ہیں اور انہیں اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ قبول نہیں ہے۔
اگرچہ انہوں نے اپنے پارٹی ارکان کو وارننگ دی ہے کہ وہ انہیں بائی پاس نہ کریں لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ جو ارکان اسٹیبلشمنٹ سے رابطے میں ہیں وہ کبھی بھی اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ کی تائید نہیں کرسکتے۔
عمران خان کا اس وقت ایک ہی نعرہ ہے کہ ملکی مسائل کا حل فوری الیکشن میں ہے مگر لندن میں نواز شریف اور شہباز شریف کی ملاقات میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ عمران خان کے فوری الیکشن کا دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔
حکمران اتحاد اس مؤقف پر یکسو ہے کہ قومی اسمبلی کو اپنی آئینی مدت پوری کرنی چاہیے۔
اب عمران خان کو فوری الیکشن کا مطالبہ منوانے کے لیے اپنا دباؤ بڑھانا پڑے گا جس کے لیے فی الحال حالات سازگار نہیں ہیں اس لیے ان کی سیاسی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
عمران خان نے پنجاب ہاؤس میں صوبائی کابینہ سے ملاقات میں پنجاب میں تبدیلی کے چیلنج پر صلاح مشورہ کیا ہے۔