19 ستمبر ، 2022
ڈیرہ اسماعیل خان میں قائم گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر افتخار احمد کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کے ساتھ تنازع مہنگا پڑ گیا۔
چانسلر( گورنر) نے وائس چانسلر گومل یونیورسٹی ڈاکٹر افتخاراحمد کو 90 دن کی جبری رخصت پر بھیج دیا اور صوبائی محکمہ اعلیٰ تعلیم نے جبری رخصتی کا اعلامیہ بھی جاری کردیا۔
اعلامیے کے مطابق وائس چانسلر گومل یونیورسٹی زرعی یونیورسٹی کے ساتھ اثاثہ جات تقسیم کرنے میں ناکام رہے، علی امین گنڈا پور اور وائس چانسلر کا تنازع اثاثہ جات کی تقسیم پر تھا، وائس چانسلر نے سینیٹ کے فیصلے کے برعکس اثاثے زرعی یونیورسٹی کے ساتھ تقسیم نہیں کیے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گومل یونیورسٹی کے شعبہ زراعت کو یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ گومل یونیورسٹی کے زرعی یونیورسٹی کے ساتھ اثاثہ جات کی تقسیم کیلئے کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔
دوسری جانب جیو نیوز سے گفتگو میں وائس چانسلر گومل یونیورسٹی ڈاکٹر افتخار احمد کا کہنا تھاکہ علی امین گنڈا پور سینیئر سیاستدان ہیں، ان کو یہ رویہ زیب نہیں دیتا، سوشل میڈیا پر میرے بارے میں علی امین گنڈا پور کے الفاظ مناسب نہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ ڈیرہ اسماعیل خان اور گومل یونیورسٹی کے ساتھ مخلص ہوں اور رہوں گا جبکہ صورتحال پراپنے وکیل سے مشاوروت کروں گا۔
خیال رہے کہ وائس چانسلر گومل یونیورسٹی ڈاکٹر افتخارکو پہلے بھی اس مسئلے پر 90 دن کی جبری رخصتی پر بھیجا گیا تھا اور وائس چانسلر کو علی امین گنڈا پور کی جانب سے یونیورسٹی سے استعفیٰ دینے کے میسجز موصول ہوئے تھے۔
وائس چانسلر گومل یونیورسٹی نے ایف آئی اے کو علی امین گنڈا پور کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست بھی کی تھی۔