پاکستان
Time 20 ستمبر ، 2022

عمران کو پارٹی کے کچھ نہیں بہت سے لوگ بائی پاس کررہے ہیں

اب کور کمیٹی کے اجلاس میں عمران خان کی زیر موضوع گفتگو بھی بلاتاخیر کس طرح لیک ہوئی یہ بھی ایک مثال ہے/فوٹوفائل
اب کور کمیٹی کے اجلاس میں عمران خان کی زیر موضوع گفتگو بھی بلاتاخیر کس طرح لیک ہوئی یہ بھی ایک مثال ہے/فوٹوفائل

اسلام آباد: گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کی کارروائی کے دوران عمران خان کی برہمی اور تشویش کے حوالے سے کچھ باتیں میڈیا میں آئیں جن کے مطابق انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ ان کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ کچھ لوگ اسٹیبلشمنٹ سے ملے ہیں۔

عمران خان نے انہیں تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بائی پاس کرنے کی کوشش نہ کی جائے،کمیٹی کے اجلاس کی ہونیوالی ان باتوں کی اب تصدیق بھی ہوگئی ہے۔

ظاہر ہے کہ پارٹی چیئرمین کیلئے یہ برہمی اور تشویش کی بات ہے کہ جنہیں وہ اپنے سمجھتے ہیں وہ درحقیقت ان کے نہیں بلکہ کسی اور کے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ’’ یہ کچھ لوگ نہیں بلکہ یہ بہت سے لوگ ہیں‘‘ جو بقول ان کے انہیں بائی پاس کررہے ہیں۔

اس سے قبل عمران خان کے قریبی ساتھی فیصل واوڈا بھی اس بات کی نشاندہی ان الفاظ میں کر چکے ہیں کہ عمران خان کو دو منہ والے سانپوں نے گھیرا ہوا ہے۔

برسبیل تذکرہ اسلام آباد میں کور کمیٹی کے اس اجلاس کے حوالے سے ایک منظر یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ جب باہر آکر شیخ رشید نے کمیٹی کے اجلاس کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دینی شروع کی اور ابھی وہ سوالوں کا جواب ہی دے رہے تھے کہ فواد چوہدری بھی وہاں آگئے اور شیخ رشید کو ڈائس سے ایک طرف کرکے خود بریفنگ دینے لگے، جس پر شیخ رشید سر جھکا کروہاں سے چلے گئے۔

جہاں تک فیصل واوڈا کا یہ کہنا ہے کہ ان کے قریب کئی لوگ کسی صورت میں بھی ان کے وفادار نہیں ہیں، یہ بات اس حوالے سے درست دکھائی دیتی ہے کہ عمران خان کی قیادت میں ہونے والے بعض اجلاسوں اور میٹنگز کے کئی فیصلے قبل از وقت منظر عام پر آجاتے ہیں جس باعث انہیں یہ فیصلے یا تو مؤخر کرنے پڑتے ہیں یا پھر منسوخ۔

اب کور کمیٹی کے اجلاس میں عمران خان کی زیر موضوع گفتگو بھی بلاتاخیر کس طرح لیک ہوئی یہ بھی ایک مثال ہے۔ امر واقعہ ہے کہ احتجاجی تحریکیں جب طوالت اختیار کر جائیں تو رہنماؤں اور کارکنوں میں بددلی اور فرسٹیشن پیدا ہونے لگتی ہے اور وہ دلبرداشتہ ہوجاتے ہیں ایسی صورتحال اور واقعات جنم لیتے ہیں جن کا اس وقت پی ٹی آئی کو سامنا ہے اور اس کا ادراک خود عمران خان کو بھی یقیناً ہوگا اور ان کی طرف سے فوری الیکشن کا بھی مطالبہ اسی صورتحال کی ایک کڑی ہے۔

مزید خبریں :