20 ستمبر ، 2022
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف خاتون جج زیبا چوہدری سمیت پولیس افسران کو دھمکی دینےکا کیس انسداد دہشت گردی عدالت سے سیشن کورٹ منتقل کردیا گیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن نےکی۔
عمران خان کے وکیل بابر اعوان عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
بابر اعوان نے درخواست کی کہ ہائی کورٹ کے آرڈر کے مطابق اب آپ کیس سیشن جج کو منتقل کریں گے، اس پر انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس چالان جمع ہی نہیں کروایا گیا، آپ کو دوبارہ ضمانت کی درخواست دینا ہوگی، نہ ہمارے پاس چالان جمع ہوا نہ گواہ کا بیان ہوا نہ کچھ اور ہوا توکیا منتقل کریں؟
جج راجہ جواد عباس حسن کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اب تک ضمانت کا معاملہ تھا، ہائی کورٹ کے آرڈرکے بعد ہمارا دائرہ اختیار نہیں بنتا۔
بابر اعوان کا کہنا تھا کہ 27 ستمبرکو دیگر ضمانتوں کی درخواستیں لگی ہیں،مزید آپ جو آرڈر کریں۔
جج راجہ جواد عباس حسن نے کہا کہ ضمانت کی درخواست واپس کرلیں تو آپ کے لیے بہتر ہوگا، اس پر وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ہم ضمانت کی درخواست واپس نہیں لے رہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ اسپیشل پراسیکیوٹرکہاں ہیں؟ ان سے بھی رائے لے لیتے ہیں، عدالت نے اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی کے آنے تک سماعت میں وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کےحکم کے تحت عمران خان کےخلاف کیس سیشن کورٹ منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔
فیصلے میں انسداد دہشت گردی عدالت کا کہنا تھا کہ ملزم آزاد ہے متعلقہ فورم سے ضمانت کے لیے رجوع کرسکتا ہے، عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی ضمانت کی درخواست نمٹا دی۔