25 ستمبر ، 2022
ملک بھر میں سیلاب متاثرین کہیں دو وقت کی روٹی کے منتظر ہیں تو کہیں وبائی امراض کے سبب دہائیاں دیتے نظر آرہے ہیں، ایسے میں سندھ کے ضلع خیر پور کی بیوہ پشما ایک ایسی خاتون ہیں جنہیں دکھ ہے قدرتی آفت میں بیٹیوں کی کتابیں بہہ جانے کا اور تعلیمی سال ضائع ہو جانے کا۔
ضلع خیرپور کی رہائشی پشما بی بی گزشتہ 20 روز سے سچل گوٹھ میں سرکاری اسکول میں بنائے گئے سیلاب متاثرین کے کیمپ میں موجود ہیں، پشما کی 2 جڑواں بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے جبکہ شوہرکے انتقال کو 10 سال سے زائد عرصہ بیت چکا ہے۔
پشما نے دن رات محنت مزدوری کر کے بچیوں کو پڑھایا اور ان کے سنہرے مستقبل کے خواب دیکھے لیکن سیلاب کے باعث نویں جماعت میں زیر تعلیم ان کی جڑواں بیٹیوں کی نہ تو کتابیں ان کے پاس رہیں اور نہ ہی اسکول رہا، پشما بی بی کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک ہی خواب دیکھا کہ لڑکیاں پڑھ لکھ جائیں۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پشما کا کہنا تھا کہ شوہر کا انتقال تو 10 سال پہلے ہی ہو گیا تھا، رہی سہی کسر سیلاب نے پوری کردی لیکن مجھے نہ گھر ڈوبنے کا دکھ ہے، نہ جمع پونجی برباد ہونے کا افسوس ہے، بس کوئی ان کی بیٹیوں کو نویں جماعت کی کتابیں لادے اور اسکول کھلوادےتاکہ بچیوں کا تعلیمی سال ضائع نہ ہو۔
پشما بی بی نے کہا کہ میں چاہتی ہوں میری بیٹیاں اپنے پاؤں پر کھڑی ہو جائیں اور کسی کی محتاج نہ رہیں اسی لیے ہمیشہ سے انہیں پڑھانے پر زور دیا۔
دوسری جانب پشما بی بی کی بیٹیوں مائرہ اور سائرہ کا کہنا ہے کہ ان کی والدہ نے انہیں پڑھانے کے لیے بہت محنت کی ہے اور وہ بھی ان کا خواب پورا کرنا چاہتی ہیں لیکن یہاں تعلیم کی سہولت موجود نہیں ہے اور انہیں ڈر ہے کہ کہیں ان کا سال ضائع نہ ہو جائے۔
دوران گفتگو مائرہ اور سائرہ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جب تک ان کی آبائی علاقوں میں واپسی نہیں ہوتیں ان کی پڑھائی لکھائی کا یہیں ریلیف کیمپ میں انتظام کیا جائے۔