کسی سیارچے سے زمین کو بچانے کیلئے ناسا کیا کرنے والا ہے؟

مشن کا ایک خاکہ / فوٹو بشکریہ ناسا
مشن کا ایک خاکہ / فوٹو بشکریہ ناسا

26 ستمبر کی شب امریکی خلائی ادارے ناسا کا ایک اسپیس کرافٹ 14 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ایک سیارچے سے ٹکرائے گا۔

اس مشن کا مقصد زمین کو کسی خطرناک خلائی چٹان کے ٹکراؤ سے تحفظ کے منصوبے کی جانچ پڑتال کرنا ہے۔

درحقیقت یہ کسی سائنس فکشن فلم جیسا ہے جب ڈارٹ نامی اسپیس کرافٹ ایک فٹبال اسٹیڈیم کے حجم کے سیارچے ڈیمورفس سے ٹکرائے گا۔

اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق رہا تو اسپیس کرافٹ ٹکرانے کے ایک گھنٹے بعد اس سیارچے کے راستے میں معمولی تبدیلی آئے گی۔

یہ منظر ٹکراؤ کے مقام سے لگ بھگ 70 لاکھ میل دور زمین پر بھی دیکھا جاسکے گا۔

یہ واضح رہے کہ ڈیمورفس زمین کے لیے خطرہ نہیں مگر ڈارٹ مشن زمین کے دفاع کا پہلا ٹیسٹ ہے۔

اگر یہ مشن کامیاب ہوتا ہے یعنی سیارچے کے مدار کا راستہ بدل جاتا ہے تو یہ طریقہ کار زمین کی جانب بڑھنے والے سیارچوں کی روک تھام کے لیے ایک اہم دفاعی ہتھیار ثابت ہوسکے گا۔

سائنسدان پہلے ہی ایسے بیشتر سیارچوں کو شناخت کرچکے ہیں جو زمین کو تباہ کرسکتے ہیں، مگر فی الحال ان میں سے کوئی بھی ہمارے سیارے کے لیے خطرہ نہیں۔

مگر سائنسدانوں کو ڈر ہے کہ ہزاروں چھوٹے سیارچوں میں کوئی ایک کسی دن زمین کی جانب بڑھ سکتا ہے اور اس کا ٹکراؤ تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔

ڈارٹ اسپیس کرافٹ کو امریکا کی جونز ہوپکنز یونیورسٹی نے تیار کیا اور اسے ڈیمورفس کی جانب نومبر 2021 میں روانہ کیا گیا۔

جونز ہوپکنز اپلائیڈ لیبارٹری کی ماہر نینسی Chabot نے بتایا کہ ایک سیارے کا ٹکراؤ کسی شہر، ریاست یا ملک کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے، تو اس کی روک تھام ضروری ہے۔

ناسا کا خیال ہے کہ کسی سیارچے کے مدار میں معمولی تبدیلی بھی وقت کے ساتھ بڑی ثابت ہوسکتی ہے اور خلائی چٹان کو زمین کے راستے سے ہٹانے کے لیے کافی ثابت ہوسکتی ہے۔

ڈیمورفس بنیادی طور پر 2 سیارچوں کے نظام کا حصہ ہے اور ڈارٹ مشن سے سائنسدانوں کو یہ تعین کرنے میں مدد ملے گی کہ کسی ایک سیارچے سے ٹکرانے سے دونوں سیارچوں کے مدار میں کس حد تک تبدیلی آتی ہے۔

جیسے ہی ڈارٹ مشن ٹکرائے گا، سائنسدان مختلف آلات کی مدد سے زمین پر اس ٹکراؤ کا مشاہدہ کریں گے اور ناسا کو توقع ہے کہ اس تجربے کے نتائج چند دن یا ہفتوں میں سامنے آجائیں گے۔

آئندہ چند برسوں میں ایک یورپی مشن HERA اس جانب بھیجا جائے گا تاکہ ٹکراؤ کے مکمل اثرات کا سروے کیا جاسکے۔

ڈارٹ مشن میں متعدد کیمرے بھی نصب ہیں جس سے ٹکراؤ کی جھلکیاں دیکھنے میں مدد مل سکے گی۔

ناسا کے مطابق ٹکراؤ کی فوٹیج کو بھی چند دن بعد جاری کیا جائے گا۔

مزید خبریں :